حضرت ابن عمرؓ فرماتے ہیں ایک مرتبہ ہم لوگ حضورﷺ کے ساتھ باہر نکلے۔ آپؐ انصار کے ایک باغ میں تشریف لے گئے اور زمین سے کھجوریں چن کر نوش فرمانے لگے اور مجھ سے فرمایا اے ابن عمرؓ! کیا ہوا تم نہیں کھاتے؟ میں نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ! ان کھجوروں کو کھانے کو میرا دل نہیں چاہ رہا ہے
حضورﷺ نے فرمایا لیکن میرا دل تو چاہ رہا ہے یہ چوتھی صبح ہے جو میں نے کچھ نہیں کھایا۔ گر میں چاہتا تو میں اپنے رب سے دعا کرتا، وہ مجھے قیصر و کسریٰ جیسا ملک دے دیتا۔ اے ابن عمرؓ تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب تم ایسے لوگوں میں رہ جاؤ گے جو ایک سال کی روزی ذخیرہ کر کے رکھیں گے اور یقین کمزور ہو جائے گا۔ حضرت ابن عمرؓ کہتے ہیں اللہ کی قسم! ہم ابھی وہاں ہی تھے کہ سورہ العنکبوت کی آیت60 نازل ہوئی۔ترجمہ ’’اور بہت سے جانور ایسے ہیں جو اپنی غذا اٹھا کر نہیں رکھتے۔ اللہ ہی ان کو (مقدر) روزی پہنچاتا ہے اور تم کو بھی اور وہ سب کچھ سنتا اور سب کچھ جانتا ہے‘‘۔پھر آپؐ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے نہ دنیا جمع کرنے کا اور نہ خواہشات کے پیچھے چلنے کا حکم دیا۔ لہٰذا جو آدمی اس ارادے سے دنیا جمع کرتا ہے کہ بقیہ زندگی میں کام آئے گی تو اسے سمجھ لینا چاہئے کہ زندگی تو اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے (نہ معلوم کتنے دن باقی ہیں) غور سے سنو! میں دینار و درہم جمع نہیں کرتا اور نہ کل کیلئے کچھ بچا کر رکھتا ہوں۔