حضرت ابن عمرؓ کی بیوی پر کچھ لوگ حضرت ابن عمرؓ کے بارے میں ناراض ہوئے اور ان سے کہا کہ کیا تم ان بڑے میاں پر ترس نہیں کھاتی ہو کو یہ کمزور ہوتے جا رہے ہیں (انہیں کچھ کھلایا پلایا کرو) انہوں نے کہا میں ان کا کیا کروں؟
جب بھی ہم ان کے لئے کھانا تیار کرتے ہیں تو وہ اور لوگوں کو بلا لیتے ہیں جو سارا کھانا کھا جاتے ہیں (یوں دوسروں کو کھلا دیتے ہیں خود کھاتے نہیں) حضرت ابن عمرؓ جب مسجد سے نکلتے تو کچھ غریب لوگ ان کے راستے میں بیٹھ جاتے تھے (جن کو حضرت ابن عمرؓ ساتھ گھر لے آتے اور ان کو اپنے کھانے میں شریک کر لیتے) ان کی بیوی نے ان غریبوں کے پاس مستقل کھانا پہلے سے بھیج دیا اور ان سے کہلا بھیجا کہ تم یہ کھنا کھا لو اور چلے جاؤ اور حضرت ابن عمرؓ کے راستہ میں نہ بیٹھو۔ حضرت ابن عمرؓ مسجد سے گھر آ گئے (انہیں راستے میں کوئی غریب بیٹھا ہوا نہ ملا) تو فرمایا فلاں اور فلاں کے پاس آدمی بھیجو (تاکہ وہ کھانے کے لئے آ جائیں آدمی ان کو بلانے گئے لیکن میں سے کوئی نہ آیا کیونکہ) ان کی بیوی نے ان غریبوں کو کھانے کے ساتھ یہ پیغام بھی بھیجا تھا کہ اگر تمہیں حضرت ابن عمرؓ بلائیں تو مت آنا (جب کوئی نہ آیا) تو حضرت ابن عمرؓ نے کہا کہ تم لوگ چاہتے ہو کہ میں آج رات کھانا نہ کھاؤں۔ چنانچہ اس رات کھانا نہ کھایا۔