حضرت حسن رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمرؓ جب بھی دوپہر کا یا رات کا کھانا کھاتے تو اپنے آس پاس کے یتیموں کو بلا لیتے۔ ایک دن دوپہر کا کھانا کھانے لگے تو ایک یتیم کو بلانے کے لئے آدمی بھیجا لیکن وہ یتیم ملا نہیں (اس لئے یتیم کے بغیر کھاناشروع کر دیا) حضرت ابن عمرؓ کے لئے میٹھے
ستو تیار کئے جاتے تھے جسے وہ کھانے کے بعد پیا کرتے تھے۔ چنانچہ وہ یتیم آگیا اور یہ حضرات کھانے سے فارغ ہو چکے تھے۔ حضرت ابن عمرؓ نے اپنے ہاتھ میں پینے کے لئے ستو (کا پیالہ) پکڑا ہوا تھا آپ نے وہ پیالہ اس یتیم کو دے دیا اور فرمایا یہ لو اور یہ میرا خیال ہے تم نقصان میں نہیں رہے۔