اسلام آباد (آئی این پی)پانامہ کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اپنی پیشرفت رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی جبکہ سپریم کورٹ نے حسین نواز کی تصویر لیک ہونے پر جے آئی ٹی سے جواب طلب کرلیا،سماعت کے دوران جسٹس اعجاز افضل خان نے ریمارکس دیئے کہ وقت پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کریں گے،دوماہ سے ایک دن بھی زیادہ نہیں دے سکتے وقت اور مشکلات کو دیکھ کر معاملات آگے بڑھائیں۔
بدھ کو سپریم کورٹ میں پانامہ عملدرآمد کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کی۔سماعت کے دوران حسین نواز کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ درخواست دائر کرنا چاہتا تھا۔عدالت اجازت دے تو ابھی دائر کردیتا ہوں ۔ویڈیوریکارڈ کی قانون میں اجازت نہیں ۔عدالت ویڈیو ریکارڈنگ پر پابندی عائد کرے۔ویڈیو ریکارڈنگ سے پیش ہونے والے پر دباؤ پڑتا ہے۔جے آئی ٹی تصویر لیک ہونے کی ذمہ دار ہے ۔عدالت معاملے پر کمیشن تشکیل دے۔جسٹس اعجاز لاحسن نے کہاکہ یہ ویڈیو ریکارڈنگ نہیں سکرین شاٹ تھا۔خواجہ حارث نے کہا کہ تمام معاملہ جے آئی ٹی کے کنٹرول میں ہے۔عدالت نے حسین نواز کی درخواست پر جے آئی ٹی سے جواب طلب کرلیا۔جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ تحقیقات کی ضرورت ہوئی تو دیکھیں گے۔سماعت کے دوران جے آئی ٹی نے اپنی پیشرفت رپورٹ پیش کی۔رپورٹس کا جائزہ لینے کے بعد ججز نے مشاورت کی۔جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ آپ نے پہلی رپورٹ میں مسائل سے متعلق آگاہ کیا تھا۔دوسری رپورٹ میں بھی ایسا ہی ظاہر کیا گیا۔مسائل سے متعلق الگ درخواست دائر کریں ۔تحقیقات میں جو مسائل ہیں۔آگاہ کریں دو ماہ سے ایک دن بھی زیادہ نہیں دے سکتے ۔وقت پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کریں گے۔وقت اور مشکلات کو دیکھ کرمعاملات آگے بڑھائیں۔عدالت نے کہا کہ تحقیقات درست سمت میں جاری ہیں۔تحقیقات کو ٹائم فریم میں مکمل کیا جائے ۔جے آئی ٹی کی سربراہ نے بعض مسائل کی نشاندہی کی۔رپورٹ سیل کرکے رجسٹرار کو جمع کرائی جائے۔