کراچی (نیوز ڈیسک )بی ایم جی نامی طبی جریدے نے خبردار کیا ہے کہ صحت کے عالمی مبصرین کو”ماں کے دودھ“ کی آن لائن فروخت کی روک تھام کاطریقہ کار وضع کرنا چاہئے۔جریدے کی تحقیق کے مطابق آن لائن فروخت کیا جانے والا ماں کا دودھ باضابطہ طریقے سے ’بریسٹ ملک بینک‘ کے ذریعے فروخت کیے جانے والے دودھ کی نسبت کم بھروسہ مند ہے۔جریدے کے مطابق وہ نئی مائیں جو اپنے بچوں کو دودھ نہیں پلا پاتی یا پلانا نہیں چاہتی ان میں آن لائن دودھ خریدنے کا رواج فروخت پا رہا ہے۔ضریدے کے مدیر کا کہنا ہے کہ آئن لائن دودھ کے سستا ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ آن لائن ادارے قیمت کم رکھنے کے لئے دودھ فراہم کرنے والی خواتین کی طبی جانچ کے لئے مقررہ ٹیسٹ نہیں کراتے جس کے سبب آن لائن خریدے گئے دودھ میں یرقان، ایڈز اور اسی نوعیت کی دیگر مہلک بیماریوں کے جراثیم موجود ہونے کا امکان حد سے زیادہ ہے۔جریدے نے اپنی نگرانی میں آن لائن فروخت کیے جانے والےدودھ کے نموںوں کی جانچ کی جس کے انتہائی انوکھے نتائج حاصل ہوئے، 21 فیصد نموںوں میں ہرپس نامی جلدی وائرس پایا گیا۔حاصل کیے گئے 101 نمونوں میں سے92 میں جراثیم کی پرورش کا انتہائی مثبت رحجان دیکھا گیا جس کی وجہ پیسچیرائزیشن کے عمل کا نا ہونا ہے۔نموںوں میں دیکھا گیا کہ 25 فیصد آن لائن دودھ فروخت کرنے والوں کی پیکنگ بھی معیاری نہیں تھی جس کے سبب ’ماں کے دودھ‘ جیسی نعمت کو طویل عرصے تک محفوط نہیں رکھا جاسکتا ہے۔