اسلام آباد(آئی این پی )پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)نے ’ ہیلتھ چینل‘پر مورخہ 19مارچ 2017 ء کو اردو ڈبنگ میں دکھائے جانے والے ڈرامہ سیریل ’مہارانی‘میں غیر شائستہ و قابل اعتراض مواد نشر کرنے پر چینل کو دولاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ہے جرمانہ کی رقم تین ہفتوں میں ادا کرنا ہوگی۔ مزید برآں چینل انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ غیر قانونی مواد دکھانا فوری طور پر بند کرے
اور لائسنس کے اجرا کے وقت اتھارٹی سے منظور شدہ ’پروگرامنگ مکس‘ کیٹگری تک محدود رہے ۔ ہیلتھ چینل کو جاری کئے گئے لائسنس میں واضح طور پر تحریر ہے کہ اس چینل پر صحت سے متعلق مواد کے علاوہ کسی اور کیٹگر ی کے پروگرام نشر نہیں ہونگے پیمرا نے چینل انتظامیہ کو لائسنس کی بنیادی شرائط کی خلاف ورزی سے اجتناب کرنے کے ساتھ ساتھ ادارہ جاتی نگران کمیٹی مقرر کرنے اور پندرہ روز کے اندر اس کی تفصیلات فراہم کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ ناظرین کی بڑی تعداد نے ٹی وی چینل پر غیر شائشتہ مواد نشر ہونے پر کاروائی کا مطالبہ کیا تھاجس پر پیمرا نے مورخہ 24مارچ 2017 ء کو ایک اظہار وجوہ نوٹس کے ذریعے ٹی وی چینل سے جواب طلب کیا اور چینل نمائندے کو ذاتی شنوائی کی غرض سے بلایا تھا بعد ازاں چینل نمائندے کا موقف سننے اور جواب کا جائزہ لینے کے بعد پیمرا کمیٹی اس نتیجہ پر پہنچی کہ ہیلتھ چینل نے الیکٹرانک میڈیا ضابط اخلاق 2015 ء اور پیمرا قوانین کی متعدد دفعات کی خلاف ورزی کی ہے ۔ چینل انتظامیہ کو حکم دیا گیا ہے کہ ایسے اقدامات کو یقینی بنائے کہ مستقبل میں پیمرا ضابطہ اخلاق کی کوئی خلاف ورزی نہ ہو۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے اے آر وائی نیوز پراینکر ڈاکٹر دانش کی طرف سے ایک پروگرام میں سابق آرمی چیف کو ماورائے آئین اقدام کی ترغیب دینے کی پاداش میں عائد جرمانہ برقرار رکھتے ہوئے ٹی وی چینل کی اپیل خارج کر دی۔
اے آر وائی نیوز کے جنوری2016 ء میں نشر ہونے والے پروگرام میں اینکر ڈاکٹر دانش نے سابق آرمی چیف کو ریٹائرمنٹ نہ لینے ، حکومت کا تختہ الٹنے اور ماورائے آئین اقدام کی ترغیب دی تھی ۔ پیمرا نے پروگرام کے خلاف ایک شہری شنیلہ سکندر کی دائر کردہ شکایت پر ضابطہ کی کاروائی کرتے مورخہ 4اپریل 2016 ء کو ٹی وی چینل پرایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا تھا جس کے خلاف آر وائی نیوز نے اسلام آباد ہائیکور ٹ میں اپیل دائر کی ۔
تاہم 24مئی 2017 ء کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اے آروائی کی اپیل خارج کردی۔ آٹھ صفحوں پر مشتمل فیصلے میں فاضل جج نے پیمرا کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے فیصلے میں لکھا کہ مذکورہ پروگرام میں اینکر نے غیر آئینی اقدام پر اکسانے والی گفتگو کی ہے اورآرمی چیف کو ریٹائرمنٹ نہ لینے اور سیاستدانوں کا احتساب کرنے کی ترغیب دی ہے۔فاضل عدالت نے اینکر ڈاکٹر دانش کی طرف سے آرمی چیف سے پوچھے گئے سوال کا حوالہ بھی دیا
جس میں اینکر ،جنرل راحیل سے پوچھتا ہے آیا وہ 29نومبر 2016 ء کو ریٹائرمنٹ لے کر ملک کو لٹیروں کے حوالے کر جائیں گے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے یہ الگ بات ہے کہ اُس وقت کے آرمی چیف نے ڈاکٹر دانش کی طرف سے دی گئی ترغیب اور اشتعال انگیزی پر کان نہیں دھرے اور اپنے ریٹائرمنٹ کے فیصلے پر قائم رہے۔عدالت نے قرار دیا کہ ڈاکٹر دانش کی طرف سے کی گئی غیر محتاط گفتگو اور طرزِ عمل پیمرا کوڈ آف کنڈکٹ 2015 ء کی صریحاًخلاف ورزی ہے ۔
جج نے اینکر کے اس موقف کو بھی کہ اس کے بیان کو جمہوریت کی بہتری اور بے لاگ تبصرے کے پیرائے میں دیکھا جائے مسترد کر دیا اور قرار دیا کہ اینکرز کو پیمرا ضابطہ اخلاق کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے گفتگو کرنی چاہئے اور غیر محتاط و اشتعال انگیز تبصروں سے اجتناب کرنا چاہیے۔فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پیمرا سی او سی رولز کی دفعہ 8(5) کے تحت کونسل آف کمپلینٹ کسی بھی ٹی وی چینل کے خلاف پیمرا قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانہ کی سفارش کر سکتی ہے۔
عدالت نے درخواست گزار اے آر وائی نیوز کا یہ اعتراض بھی کہ چیئرمین پیمرا نے کونسل آف کمپلینٹس کی سفارشات کی منظوری سے قبل فریقین کے موقف کو نظر انداز کیا مسترد کرتے ہوئے درخواست خارج کر دی۔ پیمرا کی طرف سے ایڈووکیٹ ریحان سیرت عدالت کے روبروپیش ہوئے۔