اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ممتاز ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا ہےکہ 28مئی ،1998 ءمیں ایٹمی دھماکوں کے فیصلے نے پورا منظر نامہ تبدیل کردیا تھا اور پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر بنانے میں ایٹمی دھماکوں نے بنیادی کردار ادا کیاہے۔ ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا ہےکہ اس وقت کے وزیراعظم کے ملٹری سیکرٹری نے مجھ سے رابطہ کیا اور وزیراعظم ہاؤس بلایا، وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کے دوران
مجھے جوہری ٹیسٹ کرنے کیلئے کہا گیا ۔ایک انٹرویودیتے ہوئے ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا ہےکہاس کے بعد 14 مئی کو کابینہ کی دفاعی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا گیا اور اس میں بھی ایٹمی تجربات کرنے کے فیصلے کی توثیق کردی گئی ۔انہوں نے دفاعی کمیٹی کے فیصلے کے بعد میں اپنے دیگرساتھیوں کے ہمراہ چاغی پہنچااورایٹمی دھماکے کرنے کےلئے 21مئی 1988کوکام شروع کردیاگیاجبکہ چاغی میں ایٹمی حوالے سے 1975سے کام ہورہاتھااس لئے صرف چندروزمیں ہی تیاری ہوسکتی تھی جوہم نے مکمل کرلی ۔انہوں نے بتایاکہ پاکستانی ماہرین اراضیات کے سائیٹ کوچیک کیااوردھماکے کرنے کی جگہ کابھی تعین کیاگیااوروہاں پرموجود پتھروں کی مضبوطی بھی دیکھی گئی کہ دھماکے کے بعد یہ پتھرہی دھماکوں کی شدت چانچنے میں ضروری تھے ۔ ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا ہےکہ ہم نے 21مئی کوبم رکھنے کے بعد اس سے 20کلومیٹردورایک علاقہ چناجہاں سے ریموٹ کے ذ ریعے ایٹمی دھماکے کرناتھے ،ہم نے اپناکام 21مئی کوشروع کیااور27مئی کی رات تک تمام کام مکمل کرلیاگیااورطے پایاکہ 28مئی کوتین بجے سپہردھماکے کئے جائیں گے اورتین بجے کے بعد پاکستان باضابطہ طورپرایٹمی ملک بن چکاتھا۔جبکہ پاکستان عالمی اسلام کاپہلاایٹمی ملک اوردنیامیں ساتویں ایٹمی طاقت بن گیاتھاجوکہ ہمارے لئے قابل فخرہے ۔