اتوار‬‮ ، 21 ستمبر‬‮ 2025 

حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابن الدغنہ کی پناہ کو ٹھکراتے ہیں

datetime 24  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

صبح کی روشنی چہار سو پھیلی، اندھیرا ختم ہوا اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنا سامان جمع کرنے لگے اور زادِ راہ تیار کرنے لگے، سفر کی تیاری کرنے کے بعد اپنا عصا لیا اور روانہ ہو گئے، اپنے دل میں جذبات ایمان کو لیتے ہوئے مکہ سے جدا ہوئے اور ایمان سے معمور دل کو لے کر حبشہ کی سرزمین کا رخ کیا۔

جب برک الغماد (یمن میں ایک مقام ہے) مقام پر پہنچے تو ابن الدغنہ کی آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات ہوئی جو مشہور قبیلہ قارۃ کا سردار تھا، اس نے جوش بھری آواز میں پوچھا اے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! کہاں کا اراد ہے؟ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ نے بڑی نرمی سے جواب دیا کہ مجھے میری قوم نے نکال دیا۔ پس میں نے اب ارادہ کر لیا ہے کہ زمین کی سیاحت کروں تاکہ اپنے رب کی عبادت کر سکوں۔ ابن الدغنہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا اے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! آپ جیسا آدمی نہ نکلتا ہے اور نہ نکالا جاتا ہے آپ تو ضرورت مند کو کما کر دیتے ہیں، صلہ رحمی کرتے ہیں، یتیم اور بے سہارا لوگوں کا بوجھ اٹھاتے ہیں، مہمان نوازی کرتے ہیں، حق پر قائم رہنے کی وجہ سے آنے والے مصائب پر دوسروں کی مدد کرتے ہیں، میں آپ کو پناہ دیتا ہوں، آپ واپس چلئے ا ور اپنے شہر میں اپنے رب کی عبادت کیجئے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ واپس لوٹ آئے، ابن الدغنہ بھی آپ کے ہمراہ چلا آیا۔ شام کے وقت ابن الدغنہ قریش کے سرداروں کے پاس گیا اور ان سے جا کر کہا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جیسا شخص نہ خود نکلتا ہے اور نہ اسے نکالا جاتا ہے، کیا تم ایسے آدمی کو نکالتے ہو جو غریبوں کیلئے کما کر لاتا ہے، صلہ رحمی کرتا ہے، بے کسوں کا بوجھ اٹھاتا ہے اور مہمان نوازی کرتاہے اور حق پر قائم رہنے کی وجہ سے آنے والی مصیبتوں پر دوسروں کی مدد کرتا ہے؟

قریش مکہ نے ابن الدغنہ کو پناہ کو قبول کرتے ہوئے اس سے کہا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہہ دو کہ وہ اپنے گھر میں اپنے رب کی عبادت کرے، وہاں جتنی چاہے نمازیں پڑھے اور قرآن کی تلاوت کرے لیکن ہمیں اس وجہ سے تکلیف نہ دے اور یہ کام علی الاعلان نہ کرے۔ کیونکہ ہمیں خدشہ ہے کہ کہیں ہماری عورتیں اور ہمارے بچے اس فتنہ سے دوچار نہ ہو جائیں۔

حضرت ابوبکررضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایک عرصہ تک گھر ہی میں اپنے رب کی عبادت کرتے رہے، نہ نماز علی الاعلان پڑھتے اور نہ ہی کسی دوسرے گھر میں قرآن شریف کی تلاوت کرتے لیکن پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ کو دیکھتے تھے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ بڑے رونے والے انسان تھے۔ جب قرآن پڑھتے تو اپنے آنسوؤں کو روک نہ پاتے۔

اس صورتحال سے مشرکین میں سے اشراف قریش گھبرا گئے، چنانچہ انہوں نے ابن الدغنہ کو بلایا جب وہ آیا تو اس سے کہنے لگے ہم نے آپ کے پناہ دینے کی وجہ سے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس شرط پر پناہ دی تھی کہ وہ اپنے گھر میں اپنے رب کی عبادت کریں گے۔ انہوں نے تو اس سے تجاوز کرتے ہوئے اپنے گھر کے صحن میں ایک مسجد بنا لی ہے جہاں وہ کھلم کھلا نماز پڑھتے ہیں اور تلاوت قرآن کرتے ہیں۔

ہمیں ڈر ہے کہ کہیں ہماری عورتیں اور ہماری اولاد اس فتنہ سے دوچار نہ ہو جائیں، لہٰذا تم اس کو باز کرو، اگر وہ (گھر ہی میں) اکتفاء کو پسند کرے تو ٹھیک ہے ورنہ وہ تیری دی ہوئی پناہ کو تجھے واپس کر دے۔ چنانچہ ابن الدغنہ، حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور نہایت سکون و اطمینان سے بیٹھنے کے بعد آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہنے لگا آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہ بات جانتے ہیں جس پر ہمارا اتفاق ہوا تھا ۔

یا تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس پر اکتفاء کر لیں یا پھر میری پناہ مجھے واپس لوٹا دیں کیونکہ میںیہ بات پسند نہیں کرتا کہ عرب کے لوگ سنیں کہ میں نے ایک آدمی سے پناہ کامعاہدہ کیا تھا جسے میں نے توڑ دیا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نہایت مضبوط دل سے اس کو جواب دیا کہ میں تیری پناہ تجھے واپس کرتا ہوں اور اللہ عزو جل کی پناہ پر راضی و خوش ہوں۔



کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…