دربار فاروقی میں ایک باوقار نوجوان عورت آئی۔ اس کے چہرے پر رنج و غم اور خوف و گھبراہٹ کے آثار نمایاں ہو رہے تھے۔ گردنوں کو پھلانگتی ہوئی امیرالمومنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچی اور کپکپاتی ہوئی آواز میں کہنے لگی ’’مجھے ایک شیرخوار بچہ ملا تھا اس کے پاس ایک تھیلی تھی جس میں سو دینار تھے۔
میں نے ان دیناروں سے ایک مرضعہ (دودھ پلانے والی) اجرت پر رکھ لی اب چار عورتیں آتی ہیں اور اس بچہ کو چومتی ہیں، مجھے نہیں معلوم کہ ان میں سے کون سی عورت اس بچہ کی ماں ہے؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کو کہا کہ جب وہ عورتیں آئیں تو مجھے بتا دینا، وہ عورت چلی گئی، جب وہ چار عورتیں آئیں تو اس نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو پیغام بھیج دیا۔ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو ان عورتوں سے پوچھا کہ تم میں سے کون اس بچہ کی ماں ہے؟ ان میں سے ایک عورت نے کہا کہ اے عمر رضی اللہ عنہ! آپ نے اچھا سلوک نہیں کیا، آپ نے ایک ایسی عورت سے پردہ اٹھانے کا قصد کیا جس کی اللہ تعالیٰ نے پردہ پوشی کی تھی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حیا کرتے ہوئے فرمایا، تو نے سچ کہا، پھر آپ رضی اللہ عنہ نے اس عورت کو جس کے پاس وہ بچہ تھا یہ فرمایا کہ جب یہ عورتیں تمہارے پاس آئیں تو تم نے مجھ سے کسی بات کاسوال نہیں کرتا اور ان بچہ کی اچھی دیکھ بھال کرتی ہو، (یہ فرما کر) واپس تشریف لے گئے۔