سنان بن سلمہ الھذلی ایک دن نکلے، وہ ان دنوں غلام تھے، مدینہ کے چند لڑکوں کے ساتھ مل کر کچی کھجوریں اٹھانے لگے۔ دریں اثناء کہ وہ اپنی جھولیوں میں کھجوریں اکٹھی کر رہے تھے کہ اچانک ان کی نظر عمر بن خطابؓ پر پڑی۔ تمام لڑکے ادھر ادھر بھاگ گئے مگر سنان بن سلمہ اپنی جگہ پر کھڑے رہے ۔جب حضرت عمرؓ آئے تو انہوں نے عرض کیا اے امیر المومنین! یہ کھجوریں ہوا سے گری ہیں میں نے نہیں
توڑیںحضرت عمرؓ کی نظر سنان کی جھولی پر پڑی تو فرمایا، تو سچ کہتا ہے۔ سنان نے کہا اے امیرالمومنین! آپ نے ان لڑکوں کو دیکھا ہے؟ حضرت عمرؓ نے کہا کہ ہاں، سنان نے کہا کہ جب آپ مجھے چھوڑ کر چلے جائیں گے تو یہ لڑکے مجھ پر دھاوا بول دیں گے اور میری ساری کھجوریں مجھ سے چھین لیں گے۔ چنانچہ حضرت عمرؓ بڑوں کی سی متواضعانہ حالت میں اس غلام کے ساتھ ساتھ رہے، یہاں تک وہ غلام امن کی جگہ میں پہنچ گیا۔