تل ابیب(نیوز ڈیسک)ذہانت انسان کا نمایاں ترین وصف ہے قدیم دورکا انسان اپنی ذہانت کو بڑھانے اور اسے بہترکرنے کے لیے جو طریقہ استعمال کرتا تھا وہ خاصا حیران کن ہے۔تل ابیب یونیورسٹی کے ماہر ا ثار قدیمہ پروفیسر ران بارکائی نے تقریباً 5 لاکھ سال قدیم اثار کی دریافت کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ ریواڈم کوئری نامی اثار قدیمہ سے ملنے والی اشیاء ظاہر کرتی ہیں کہ لاکھوں سال قبل کا انسان اپنی ذہانت کو بڑھانے کے لیے ہاتھی کا گوشت کھایا کرتا تھا۔ پروفیسر بارکائی کا کہنا ہے کہ Revadim سے ملنے ولی لاکھوں سال پرانی اشیاء4 میں گوشت کاٹنے والے کلہاڑے اور کھال سے بالوں کو علیحدہ کرنے والے اور ہڈیوں سے گوشت کو علیحدہ کرنے والے اوزار دریافت ہوئے ہیں۔ ان اوزاروں میں صدیوں سے محفوظ اجزاء کے تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ ان کی مدد سے ہاتھیوں کا گوشت اور چربی کاٹی جاتی تھی اور گوشت کو ہڈیوں سے علیحدہ کیا جاتا تھا۔تقریباً 25 لاکھ سال قبل انسان صرف نباتات کو بطور خوراک استعمال کرتا تھا لیکن جیسے جیسے اس کے دماغ کا حجم بڑھتا گیا اور اس کا فعل پیچیدہ ہوتا گیا تو انسان کو اس کی غذا و توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے گوشت اور چربی کو بھی اپنی خوراک کا حصہ بنانا پڑا۔