پیر‬‮ ، 22 ستمبر‬‮ 2025 

ہم کیوں کسی کی ناجائز امید پیدا کرنے اور پھر اسے توڑنے کا سبب بنیں

datetime 17  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مولانا ولی رازی صاحب اپنے ایک مضمون میں لکھتے ہیں ’’دل کی دنیا کے حوالے سے باتیں کرتے ہوئے آج مجھے ایسے ہی ایک بے تاج بادشاہ کی یاد آ گئی ہے جسے بچپن میں راقم الحروف نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور اپنے کانوں سے سنا ہے، یہ صاحب کشف و کرامت بزرگ میرے والد ماجد حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحبؒ کے استاد حضرت مولانا اصغر حسین شاہؒ ہیں، جو ’’حضرت میاں صاحب‘‘ کے نام سے مشہور تھے۔

حضرت میاں صاحب کے مکان سے کچھ فاصلے پر ایک مسجد تھی جس میں حضرت میاں صاحب نمازیں ادا فرماتے تھے۔ والد صاحبؒ فرماتے تھے کہ مسجد کے راستے میں ایک حویلی نما مکان تھا جس کے دروازے پر نقش و نگار بنے ہوئے تھے۔ حضرت میاں صاحب جب شام کے وقت اس دروازے کے سامنے سے گزرتے تو اپنے جوتے اتار لیتے تھے۔ والد صاحبؒ کو اس پر حیرت تھی کہ حضرت میاں صاحبؒ ایسا کیوں کرتے ہیں؟ شروع میں پوچھنے کی ہمت نہ ہوئی تھی۔ آخر ایک روز موقع دیکھ کر والد صاحبؒ نے پوچھ ہی لیا کہ حضرت! اس مکان میں کون رہتا ہے؟ اور آپ کے جوتے اتارنے کا کیا سبب ہے؟ پہلے تو حضرت میاں صاحب نے فرمایا کہ ’’میاں کیا کرو گے پوچھ کے‘‘ پھر کچھ وقفے کے بعد فرمایا ’’اس مکان میں ایک پیشہ ور رنڈی رہتی ہے اب اس کی عمر ڈھل چکی ہے لیکن جب یہ جوان تھی تو یہاں لوگوں کا ہجوم روزانہ رہتا تھا اور اس مکان میں کافی آمدورفت تھی، اب یہ بیچاری روزانہ شام کو بن سنور کر بیٹھتی ہے اور انتظار کرتی ہے کہ کوئی آئے، سو مجھے خیال آیا کہ شام کو جو لوگ اس کے دروازے سے گزرتے ہوں گے، ان کے جوتوں کی چاپ سن کر اس کو ایک امید پیدا ہوتی ہو گی کہ شاید کوئی اس کے پاس آیا اور پھر جب یہ چاپ دور ہو جاتی ہو گی تو اس کی امید ٹوٹتی ہو گی تو میاں! ہم کیوں کسی کی ناجائز امید پیدا کرنے اور پھر اسے توڑنے کا سبب بنیں۔

ہماری پڑوسن ہے اپنی ذات سے اس کو تکلیف دینا تو صحیح نہیں‘‘ ذرا سوچئے ان اللہ والوں کی نظر کتنی باریک ہے، کہاں نظر پہنچی؟ پڑوسی کے حقوق کی بات تو سب نے ہی پڑھی لیکن اس وقت نظر کے ساتھ پڑوسی کے حقوق کا خیال رکھنا صرف اہل دل کا حصہ ہے اور واللہ یہ فہم و نظر دل کی صفائی اور ٹیوننگ کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتی‘‘۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رونقوں کا ڈھیر


ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…