دھیرکوٹ(آئی این پی)آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے صدر و سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان نے کہا ہے کہ ڈان لیکس کے فیصلے کو فتح و شکست کے حوالے سے نہ دیکھا جائے افواج پاکستان ملکی سلامتی کے ادنیٰ ترین تقاضے کو بھی قربان نہیں کر سکتی ۔ دنیا کی ہر دانشمند قیادت نے کامیابی کے ساتھ پسپائی کے راستہ ہمیشہ کھلے رکھے ہوتے ہیں‘
نواز لیگی قیادت فوج کے ہاتھوں سیاسی شہید بننے کی بھرپور خواہشمند تھی‘ عسکری قیادت نے کمال دانشمندی کا مظاہرہ کر کے کرپٹ سیاسی ٹولے کو سیاسی شہید نہیں بننے دیا۔ کسی بھی غیر محتاط فیصلہ کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی داخلی سیاسی افراتفری افواج پاکستان کی سرحدات پر موجود خطر ناک صورتحال سے توجہ منتشر کرنے کا باعث بن سکتی تھی پاکستان کی داخلی صورتحال قومی اداروں کی محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہو سکتی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسلم کانفرنس تحصیل دھیرکوٹ کے صدر راجہ محمد نیاز خان اور راجہ غلام رسول خان کی طرف سے دیے گئے استقبالیہ تقریب کے بعدصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ پاکستان دشمن قوتیں افواج پاکستان کو نت نئے محاذ کھول کر انہیں داخلی امور پر اس طرح مصروف کرنا چاہتی ہیں کہ ان کی صلاحیتیں دفاعی نظام پر مرکوز رہنے کے بجائے داخلی انتشار میں صرف ہو کر پیشہ وارانہ فوجی صلاحیت میں کمی کا باعث بنے۔کوئی محب وطن شخص فوج دشمن عناصر کے پھیلائے ہوئے جال میں نہیں پھسنا چاہے گا۔
ملکی سلامتی و بقاء کے دشمن صرف و صرف مسلح افواج پاکستان کو مملکت خداد پاکستان سمجھتے ہیں۔آزادکشمیر کے دو بار منتخب سابق وزیراعظم نے کہا کہ مسلح افواج اور مملکت پاکستان ایک تصویر کے دو پہلو ہیں جبکہ بعض سیاسی عناصر اپنی قومی فوج کے بجائے دشمن کی فوج کے ساتھ کھڑا ہونے پر فخر محسو س کرتے ہیں ۔عسکری قیادت کا ڈان لیکس میں دانشمندانہ فیصلہ دور رس نتائج کا حامل ہو سکتا ہے ۔ فوجی قیادت نے حالیہ فیصلے سے نواز لیگ کی ایک اور چال ناکام بنا دی۔
محب وطن عناصر یہ بات سمجھتے ہیں کہ ایسے ناز ک موڑ پر اتنے اہم فیصلوں کے اثرات رفتہ رفتہ وقت کے ساتھ سامنے آئیں گے ۔ پاکستان دشمن عناصر یہ مت بھولیں کہ ہر محب وطن شخص پوری قوت سے مسلح افواج پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے ۔ عتیق احمد خان نے کہا کہ کشمیر میں بد ترین ناکامی کے بعد ہندوستانی فوج نے افغانستان کا رخ کیا ہے جسے اس محاذ پر بھی کبھی کامیابی نہیں ہو سکتی ۔ وقت کا تقاضاہے کہ امور خارجہ میں کشمیر، افغانستان ، سی پیک اور ایران سے متعلقہ تمام امور کو پاکستان کی دفاعی پالیسی کا حصہ بنانا چاہیے۔
مستقبل کا مورخ عسکری قیادت کے موجودہ فیصلوں کو تاریخی و سنہری قرار دے گا ۔ فوجی قیادت کا ہر فیصلہ پاکستانی مفادات کے گرد گھومتا ہے جبکہ بعض سیاستدان پورے پاکستان کو اپنے کاروباری مفادات کے گرد گھومنا چاہتے ہیں رفتہ رفتہ پاکستان نواز اور دشمن نواز قوتیں خود بخود نکھر کر سامنے آجائیں گی تمام محب وطن عناصر کو غیر محسوس طور پر پاکستان اور افواج پاکستان کا ساتھ دینا ہو گا۔