کابل/واشنگٹن /برلن(آئی این پی )نیٹو کے سیکرٹری جنرل ینز اسٹو لٹنبرگ نے کہا ہے کہ مغربی عسکری اتحاد اس بارے میں فیصلہ کرنے کے قریب پہنچ چکا ہے کہ افغانستان میں داعش کے خلاف لڑائی میں مدد دینے کے لیے وہ اس ملک میں اپنے فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کرے یا نہیں۔انھوں نے یہ بات جرمن اخبار ‘فیلت ام سونتاگ’ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی ۔اسٹولٹنبرگ نے کہا کہ اتحاد اس بارے میں جون تک فیصلہ کر سکتا ہے
اسٹولٹنبرگ کا کہنا تھا کہ سکیورٹی کی صورتحال کے تناظر میں نیٹو افغانستان میں اپنے فوجیوں کی موجودہ 13000 اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ کر سکتا ہے، تاہم انھوں نے یہ تفصیل فراہم نہیں کی کہ یہ تعداد کس حد تک بڑھائی جائے گی۔اسٹولٹنبرگ نے مزید کہا کہ اتحاد اس بارے میں جون تک فیصلہ کر سکتا ہے جب کہ اس بارے میں بھی تعین کیا جائے گا کہ افغانستان میں اپنے فوجیوں کی تعیناتی کی مدت میں اضافہ کیا جائے، فی الحال یہ مدت ایک سال ہے۔افغانستان میں نیٹو کے فوجی ‘ریزولیوٹ اسپوٹ مشن’ کا حصہ ہیں جو مقامی فورسز کو تربیت، معاونت اور مشاورت کے لیے یہاں موجود ہے۔افغانستان میں غیر ملکی افواج کے امریکی سربراہ جنرل جان نکلسن نے فروری میں امریکی کانگریس کو بتایا تھا کہ افغانستان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے “چند ہزار فوجیوں” کی کمی کا سامنا ہے۔امریکہ کی زیر قیادت اتحادی افواج 16 سال قبل افغانستان آئی تھیں اور یہاں طالبان کو اقتدار سے بے دخل کر دیا تھا۔تاہم 2014 کے اواخر میں نیٹو کے لڑاکا مشن کے اختتام پر بین الاقوامی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد افغانستان میں طالبان کے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔افغانستان کو طالبان کے علاوہ شدت پسند تنظیم داعش کے جنگجوں سے بھی خطرہ لاحق ہے جنہوں نے خاص طور پر ملک کے مشرقی حصے میں اپنے قدم جما رکھے ہیں۔