جکارتہ (این این آئی)خواتین علماء نے انڈونیشیا میں شادی کی کم سے کم عمر بڑھانے کے حوالے سے فتویٰ جاری کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق خواتین علماء کی جانب سے شادی کی کم سے کم عمر سے متعلق فتویٰ پر عمل کرنا قانونی طور پر لازم نہیں ہے تاہم اس کے اثرات ہو سکتے ہیں۔یہ فتویٰ خواتین علماء کے 3 روزہ اجلاس کے بعد دیا گیا ہے۔علمانے حکومت سے کہا کہ لڑکیوں کی شادی کی کم سے
کم عمر 16 سے بڑھا کر 18 کر دی جائے، اقوام متحدہ کے مطابق انڈونیشیا میں ہر چار میں سے ایک لڑکی کی شادی 18 سال کی عمر سے پہلے کر دی جاتی ہے۔خواتین علما کا اجلاس جاوا جزیرے پر سیربون میں ہوا اور اسے اپنی نوعیت کا پہلا ایسا اجلاس قرار دیا جارہا ہے۔ انڈونیشیا میں اکثر فتویٰ جاری کئے جاتے ہیں جنہیں عموماً انڈونیشیا علماء کونسل جاری کرتی ہے، یہ کونسل ملک کی سب سے اہم اسلامی اتھارٹی ہے اور اس میں تقریباً تمام اراکین مرد ہیں۔خواتین علماء نے متعدد تحقیقوں کا حوالہ دیا ہے جن کے مطابق کم عمری میں شادی کرنیوالی خواتین کو تعلیم مکمل کرنے نہیں دی جاتی اور ایسی تقریباً نصف شادیوں میں طلاق ہو جاتی ہے۔