ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

دِل کے دورے کا سب سے زیادہ اور سب سے کم خطرہ کس بلڈ گروپ کے لوگوں کو ہوتاہے؟حیرت انگیزانکشافات

datetime 26  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(آئی این پی) ا و گروپ کے خون والوں کو دل کے دورے کا خطرہ دوسرے لوگوں کے مقابلے میں کم ہوتا ہے ۔برطانوی میڈیا کے مطابق تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وہ لوگ جن کے خون کا گروپ او نہیں ہے، انھیں دل کا دورہ پڑنے کا امکان دوسرے لوگوں کے مقابلے میں تھوڑا زیادہ ہوتا ہے۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اے، بی اور اے بی گروپ والے لوگوں میں خون جمانے والی ایک پروٹین کی مقدار او گروپ کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔

تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ اس سے دل کی بیماری کے خطرے سے دوچار لوگوں کے علاج میں مدد ملے گی۔تاہم ایک خیراتی ادارے کا کہنا ہے کہ لوگوں کو بیماری کا خطرہ کم کرنے کے لیے تمباکو نوشی چھوڑنے اور صحت بخش خوراک کھانے پر زیادہ توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔یہ تحقیق یورپین سوسائٹی آف کارڈیالوجی کی کانگریس میں پیش کی گئی اور اس میں 13 لاکھ لوگوں کا جائزہ لیا گیا۔تحقیق سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں کے خون کا گروپ او نہیں ہے، انھیں دل کے دورے کا خطرہ 1.5 فیصد ہے۔ جب کہ وہ لوگ جن کے خون کا گروپ او ہے، ان میں یہ شرح 1.4 فیصد ہے۔سابقہ تحقیق سے معلوم ہوا تھا کہ سب سے نایاب گروپ یعنی اے بی کو سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے اور ان کے حامل لوگوں میں دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ 23 فیصد ہوتا ہے۔ریسس نیگیٹِو نامی ویب سائٹ کے مطابق پاکستان میں سب سے عام گروپ اے بی ہے، جو آبادی کا 24 فیصد بنتا ہے، جب کہ او گروپ تقریبا 29 فیصد لوگوں میں ہے۔دل کی بیماری کے پیچھے کئی عوامل ہوتے ہیں جن میں تمباکو نوشی، موٹاپا، اور غیر صحت مندانہ طرزِ زندگی شامل ہیں۔تاہم انسان خون کے گروپ کے مقابلے پر ان عوامل کے اثر کو کم کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔تحقیق کی مصنف ٹیسا کول کا تعلق نیدرلینڈز کے یونیورسٹی میڈیکل سینٹر گرونیگین سے ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ مستقبل میں دل کی بیماری کا خطرہ کم کرنے کے لیے کولیسٹرول، عمر، صنف اور بلڈ پریشر کے ساتھ ساتھ خون کے گروپ کا بھی جائزہ لینا چاہیے۔وہ لوگ جن کے خون کا گروپ او ہوتا ہے، ان کے بارے میں معلوم ہے کہ ان کے خون میں کولیسٹرول زیادہ ہوتی ہے۔ اس لیے ان کے علاج میں اس بات کو ملحوظِ خاطر رکھا جانا چاہیے۔اس تحقیق میں او بلڈ گروپ کے پانچ لاکھ دس ہزار، جب کہ دوسرے گروپس کے سات لاکھ 70 ہزار افراد کا جائزہ لیا گیا۔

پہلے گروپ میں 1.4 فیصد، جب کہ دوسرے گروپ میں 1.5 فیصد لوگوں کو دل کا دورہ پڑا یا دل کا درد اینجائنا لاحق ہوا۔برٹش ہارٹ فانڈیشن کے ڈاکٹر مائیک نیپٹن کہتے ہیں کہ اس تحقیق کا حالیہ طریق علاج پر کوئی بڑا فرق نہیں پڑے گا۔وہ کہتے ہیں: ‘او گروپ کے علاوہ دوسرے گروپس کے لوگوں کو بھی دل کی بیماری کا خطرہ کم کرنے کے لیے وہی کچھ کرنا پڑتا ہے جو دوسرے کرتے ہیں۔اس میں سمجھ داری کے اقدامات مثلا بہتر خوراک، وزن، ورزش، اور تمباکو نوشی سے پرہیز شامل ہے اور یہ کہ جہاں تک ممکن ہو، بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور ذیابیطس کو قابو میں رکھا جائے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…