اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو چیئرمین ایف بی آ ر ڈاکٹرارشاد نے آ گاہ کیا گیا ہے کہ ایکسپورٹرز کو زیروریٹنگ کا پیکج دینے کے باوجود ٹیکس ریفنڈ میں کمی نہیں آئی،ٹیکس ریفارمز کمیشن کی جانب سے پیش کی گئی سفارشات کے حوالے سے ہارون اختر خان کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کی کمیٹی سفارشات کا شق وار جائزہ لے رہی ہے،سفارشات پر غور کیا جارہا ہے،
۔بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس کمیٹی چیئرمین قیصر احمد شیخ کی صدارت میں ہوا۔اجلاس میں مختلف چیمبرز آف کامرس کے رہنماؤں،رئیل اسٹیٹ کی تنظیموں کے نمائندوں،پاکستان جنرزایسوسی ایشن کے صدر سمیت دیگر تنظیموں کے رہنماؤں نے کمیٹی کو آئندہ مالی سال کے بجٹ پر اپنی سفارشات پیش کیں،چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر ارشاد نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ٹیکس ریفارمز کمیشن کی جانب سے پیش کی گئی،سفارشات کے حوالے سے ہارون اختر خان کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کی کمیٹی سفارشات کا شق وار جائزہ لے رہی ہے،سفارشات پر غور کیا جارہا ہے،جن سفارشات پر اتفاق ہوگا ان کو بجٹ میں شامل کیا جائے گا،کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے صدر نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ملک میں کاٹن کی پیداوار میں تیزی سے کمی آرہی ہے،ڈیڑھ کروڑ کاٹن کی بیل سے کم ہو کر ایک کروڑ بیل تک پیداوار ہوگئی ہے اور دو سال میں اس مد میں نقصان کی قیمت 1000ارب بنتی ہے،اس کی وجہ سے جنرز انڈسٹری کو نقصان ہورہا ہے،ٹیکسٹائل صنعت کی طرح اس صنعت کو بھی زیرو ریٹنگ پر لایا جائے جبکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے نمائندوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ٹیکسٹائل صنعت میں زیرو ریٹنگ نہیں ہے،مقامی سطح پر پیکنگ کے میٹریل پر 17 فیصد ٹیکس لیا جاتا ہے جو ریفنڈ نہیں کیا جاتا۔ا بنک ان بیمار یونٹوں کو بحال کرنے کیلئے قرضہ کو ری سٹریکچر نہیں کر رہے
انہوں نے کہاکہ ٹیکسٹائل کی گذشتہ سالوں میں بجلی اور گیس نہ ہونے کی وجہ سے کئی یونٹ بند ہوئے اور بنک ان بیمار یونٹوں کو بحال کرنے کیلئے قرضہ کو ری سٹریکچر نہیں کر رہے،جس سے پانچ لاکھ نوکریوں کو خطرہ ہے،سٹیٹ بنک کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ بیمار یونٹوں کی بحالی کے لئے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو کام کر رہی ہے،کمیٹی نے اگلے اجلاس میں اس پر جواب طلب کرلیا۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ایکسپورٹرز کو زیروریٹنگ کا پیکج دینے کے باوجود تیکس ریفنڈ میں کمی نہیں آئی،جس کی وجہ سے بعض رعائت کو واپس لیا گیا،ریگولیٹری کے حوالے سے نظر ثانی کی جارہی ہے۔کمیٹی نے مقامی پرنٹنگ پریس کے مسائل کے حوالے سے ایف بی آر کو ہدایت کی کہ ٹیرف پر نظرثانی کی جائے اور کتابوں کے امپورٹر کو بھی موقف دینے کیلئے طلب کیا۔ اجلاس میں بیرون ممالک پاکستانیون کی غیر قانونی جائیدادوں کو قانونی بنانے کے لیے ایمنسٹی سکیم پرغور کیا گیا۔ پندرہ فیصد ٹیکس دے کر جائیداد قانونی بنانے کی ٹیکس ریفارم کمیشن کی تجویز زیر غور آ ئی ۔
اسد عمر نے کہاکہ موقع ضرور دیا جائے لیکن ٹیکس کی شرح بڑھای جائے۔ ام آدمی موبائل کارڈ پر اتنا ٹیکس دیتا ہے۔ ان لوگوں نے قانون توڑا ہے ان کے حق میں بات نہ کی جائے۔ مصطفیٰ محمود نے کہاکہ پندرہ فیصد ٹیکس کی بجائے زیادہ ٹیکس لگایا جائے۔ پرویز ملک نے کہاکہ ریگولر کرنے کے لے ایسے لوگوں سے نرمی برتی جائے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ تجویز پر آیندہ مالی سال کے بجٹ پر غور کیا جا رہا ہے۔ ٹیکس کا کیا ریٹ ہو گا ابھی نہیں بتا سکتے۔ ٹیکس اصلاحات کمیشن کی تجاویز کا جائزہ، چند تجاویز خزانہ کمیٹی نے حمایت کردی ۔تجاویز پیش کی گئی کہ ان پٹ ایڈجسٹ منٹ ٹیکس میں ٹیکس ری فنڈ نوے فی صد سے بڑھا کر سو فی صد کی جائے، ٹیکس دہندگان کے لیے بار بار آڈٹ کرانے پر پابندی عائد کردی جائے، بجلی کے بلوں پر دگنا سیلز ٹیکس ختم کیا جائے، نان رجسٹرڈ سے سیلز ٹیکس پر پانچ فی صد اضافی سیلز ٹیکس بدستور عائد رکھا جائے۔