لاہور( این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ اگر فاضل بنچ نے جے آئی ٹی بنانی ہی تھی تو جوڈیشل کمیشن بنانا چاہیے تھا ، وزیر اعظم نواز شریف نہیں بلکہ جے آئی ٹی نواز شریف کے سامنے پیش ہو گی ،اس کیس میں نقصان وزیر اعظم نواز شریف اور سپریم کورٹ کا ہوا ہے اور زیادہ سپریم کورٹ کا ہوا ہے ،جوڈیشل کمیشن بنتا تو میں خود درخواست دے کراس میں شامل ہوتا اور
وزیر اعظم نواز شریف اور انکے بچوں سے جرح کرتا لیکن جے آئی ٹی میں کوئی جرح نہیں ہونی ،اگر پانامہ کیس میں پیپلز پارٹی کا وزیر اعظم ہوتا تو اسے دو ماہ قبل سزا ہو چکی ہوتی ،میں توقع کر رہا تھاکہ میرے پاس آنے والی پی ٹی آئی کی سینئر قیادت مجھے پانامہ کیس لڑنے کیلئے قائل کرے گی لیکن انہوں نے کہا کہ نہ یہ آپ کیلئے مناسب ہے کہ آپ ہمار اکیس لڑیں اور نہ یہ ہمارے لئے مناسب ہے کہ ہم آپ کو وکیل کریں ۔ ایک انٹر ویو میں انہوں نے کہا کہ پانچوں فاضل ججز کی ججمنٹ میں یہ لکھا ہوا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کچھ ثابت نہیں کر سکے اور ان کی طرف سے ثبوت کے طور پر جو دستاویزات جمع کرائی گئی ہیں وہ لغو ہیں۔اس کیس میں جو مواد پیش کیا گیا ہے اس پر ہی فیصلہ ہو جانا چاہیے تھا ۔ عدالت نے اب جو حکم دیا ہے وہ تحقیقاتی کمیشن کا نہیں بلکہیہ تفتیشی ٹیم ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ فوج اور سول سروسز میں بھی یہ قانون ہے کہ اگر گریڈ 19کے افسر سے تفتیش کرنی ہے تو اس کیلئے ایک رینک اوپر کا افسر یہ فرائض سر انجام دیتا ہے ، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ وزیر داخلہ کے ماتحت ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے وزیر اعظم سے پوچھ گچھ کرے گا ،وزیر اعظم نہیں بلکہ جے آئی ٹی وزیر اعظم کے سامنے پیش ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ کیس کی مرکزی کردار مریم کو ان صفحات سے نکال دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے تو اس
کیس میں جے آئی ٹی بنانے کی ضرورت ہی نہیں تھی بلکہ حتمی فیصلہ آنا چاہیے تھا ،جے آئی ٹی کی بجائے سپریم کورٹ یا ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان پر مشتمل جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے تھا اور اگر ایسا ہوتا تو میں خود فریق بننے کیلئے درخواست دیتا اور وزیر اعظم اور ان کے بچوں سے جرح کرتا ۔ میں کہتا ہوں کہ اس میں وزیر اعظم نواز شریف کو بچایا گیا ہے اور یقیناًکچھ ہے جس کی پردہ داری ہے ۔شریف خاندان نے معاشرے کا حلیہ بیگاڑ دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عدلیہ کی تاریخ ہے کہ یہاں پر مسلم لیگ (ن) کیلئے اور جبکہ پیپلز پارٹی کے لئے انصاف کا پیمانہ اور ہے ، اگر پانامہ کیس میں پیپلز پارٹی کا وزیر اعظم ہوتا تو اسے دو ماہ پہلے ہی سزا ہو چکی ہوتی ۔
فاضل بنچ کی ججمنٹ پڑھ لی جائے تمام ججز نتیجے پر پہنچ چکے ہیں ، جے آئی ٹی کے سامنے کوئی جرح نہیں ہو گی ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں انکشاف کیا کہ جب مجھے معلوم ہوا کہ پانامہ کیس کے معاملے میں تحریک انصاف والے میرے پاس آرہے ہیں تومیں نے اس حوالے سے اپنی قیادت سے بات کی لیکن وہ نہیں مانے کیونکہ ہمارا موقف ہے کہ سپریم کورٹ سے شریف برادران کے خلاف فیصلہ نہیں آئے گا ۔حیرانی کی بات ہے کہ میں سمجھ رہا تھاکہ تحریک انصاف کی سینئر قیادت جو میرے پاس آرہی ہے وہ مجھے کیس لڑنے کے لئے قائل کرے گی لیکن انہوں نے کہا کہ ’’ نہ یہ آپ کے لئے مناسب ہے کہ آپ ہمار اکیس لڑیں اور نہ ہی یہ ہمارے لئے مناسب ہے کہ ہم آپ کو وکیل کریں ‘‘ ،اس بارے پی ٹی آئی کی قیادت سے پوچھا جا سکتا ہے ، حالانکہ میں کیس لڑنا چاہتا تھا ۔
انہوں نے موجودہ حالات میں اپوزیشن جماعتوں کی آپس میں دوری کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کی آپس کی غلط فہمیاں اور قدوتیں دور ہونی چاہئیں ۔ انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ اس کیس میں نقصان وزیر اعظم نواز شریف اور سپریم کورٹ کا ہوا ہے اور زیادہ نقصان سپریم کورٹ کا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی وزیر اعظم محمد نواز شریف کے استعفے پر کھڑی ہے اور کسی صورت پیچھے نہیں ہٹے گی۔