تہران (آئی این پی)ایران نے خلیجی ممالک کی آبی ٹریفک اور بحری جہازوں پر نظر رکھنے کیلئے ایک نئے بحری فوجی اڈے کے قیام کا اعلان کردیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی نیول چیف ایڈمرل حبیب اللہ سیاری نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیا فوجی اڈہ پاکستان کی سرحد سے متصل جنوبی مشرقی صوبہ بلوچستان کی بسابندر بندرگاہ پر بنایا جا رہا ہے
جس کا مقصد خلیجی ممالک کے بحری جہازوں کو وہاں کی سمندری حدود میں گذرنے پر نظر رکھنا ہے۔ ایرانی بحریہ کے جوانوں اور افسران کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایڈمرل حبیب اللہ سیاری نے کہا کہ بسا بندر کے مقام پرنیا فوجی اڈہ بنانے سے ہم خلیجی پانیوں سے گذرنے والے جہازوں پر نظر رکھنے میں کامیاب ہوسکیں گے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں بحریہ کی انٹیلی جنس نگرانی بہت کمزور تھی، خاص طور پر خلیجی پانیوں سے گذرنے والے جہازوں کی مانیٹرنگ کے معاملے میں ہمارے پاس کوئی موثر انتظام نہیں تھا مگر اب ایرانی بحریہ آبی ٹریفک کی نگرانی کے لیے جدید ترین مواصلاتی آلات کا استعمال کررہی ہے۔ اب ہم اس قابل ہوچکے ہیں کہ علاقائی اور عالمی سمندری حدود میں بحری جہازوں کی نقل وحرکت پر نظر رکھ سکتے ہیں۔خلیجی سمندری حدود میں امریکا اور ایران کے بحری جہازوں کے درمیان رسا کشی کی خبریں بھی روز کا معمول ہیں۔ ایرانی پاسداران انقلاب کی آبدوزیں اور جنگی جہازوں کی خلیج عرب میں موجود امریکی جہازوں کے ساتھ کئی بار مڈ بھیڑ ہوچکی ہے۔ یہ مڈ بھیڑ باہمی تصادم اور لڑائی کا موجب بن سکتی ہے۔رواں سال 8 جنوری کو امریکی بحری بیڑے اور ایرانی جہازوں کے درمیان آبنائے ہرمز میں تصادم ہوتے ہوتے رہ گیا۔ امریکی بحری بیڑے سے پاسداران انقلاب کی جنگی کشتیوں
پر متعدد بار انتباہی فائرنگ کی گئی تھی۔مبصرین کا کہنا ہے کہ خلیجی پانیوں میں امریکا اور برطانیہ کی موجودگی پر ایران سیخ پا ہے اور وہ کسی ناکسی صورت میں ان ملکوں کو وہاں سے نکال باہر کرتے ہوئے عالمی سمندری حدود میں اپنی اجارہ داری قائم کرنا چاہتا ہے۔ ایران امریکا اور دوسرے ملکوں کی نیول فورس کو ڈرا دھمکا کر اپنے مذموم مقاصد بالخصوص یمن کے حوثی باغیوں، شام میں بشارالاسد اور لبنان میں شیعہ ملیشیا حزب اللہ تک اپنا اسلحہ پہنچانا چاہتا ہے۔