اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو پاک فوج کی کمان سنبھالے چار ماہ کا عرصہ ہو چکا ہے،ان چار ماہ میں جنرل قمر جاوید باجوہ نے نہ صرف اپنی ترجیحات کو طے کیا بلکہ ان پر بھرپور انداز میں عملدرآمد بھی شروع کیا
اب تک ہونے والے مختلف واقعات اور جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے کئے گئے فیصلوں سے یہ بات ثابت ہو رہی ہے کہ جنرل باجوہ گفتگو سے زیادہ ایکشن پر یقین رکھتے ہیں،جنرل قمر جاوید باجوہ کی ڈاکٹرائن چار لفظوں”سب سے پہلے پاکستان”ہے،اس ڈاکٹرائن کے تحت جنرل باجوہ نے پہلی مرتبہ انتہائی دلیرانہ فیصلہ کرتے ہوئے پاک افغان بارڈر پر افغان علاقوں میں موجود دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو توپ خانوں سے بھرپور انداز میں نشانہ بنایا اور پاک افغان بارڈر پر انٹری پوا ئنٹس بھی بند کر د ئیے گئے،جنرل قمر جاوید باجوہ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا فیصلہ انتہائی مشکل تھا لیکن اس معاملے کو میڈیا میں لائے بغیر طورخم سے چمن بارڈر تک باڑ لگانے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے اور اس پر اٹھنے والے اخراجات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے وفاقی حکومت کی رضا مندی بھی حاصل کی گئی،اس سارے معاملے پر افغان حکومت اور افغانستان میں موجود ریزولوٹ سپورٹ مشن کو بھی جنرل باجوہ نے بڑے دو ٹوک انداز میں کہا کہ دہشتگرد افغانستان میں اپنی محفوظ پناہ گاہوں میں موجود ہیں اور وہ وہاں سے نکل کر پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہیں اس لئے باڑ لگانے کا عمل ہر حال میں مکمل کیا جائے گا،باڑ لگانے کے عمل کے علاوہ پاک افغان سرحد پر کئی اور اہم اقدامات بھی کئے گئے۔