اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بیرون ملک سے سیاسی تقاریر کی براہ راست نشریات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ۔ حکم امتناعی کی ایک درخواست میں کہا گیا کہ بیرون پاکستان سے نشر ہونے والی سیاسی تقاریر آزادی اظہار کے بنیادی حق کی صریحاً خلاف ورزی ہے اور کوئی اور شخص تو کجا خود صدرپاکستان بھی بیرون ملک سے کوئی خطاب نہیں کر سکتے ۔ ایک آئینی درخواست میں کہا گیا کہ 14 مارچ کو جیو نیوز نے انکشاف کیا کہ بعض فوجی افسران نے قائد اعظم کو قتل کرنے کی سازش کی تھی اور پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کو بھی اسی فوجی ٹولے نے قتل کیا اور اب کراچی میں مصروف کار سندھ رینجرز کے افسران انہی فوجی افسروں کی اولاد ہیں جنہوں نے بانی پاکستان اور ان کے سیاسی رفقاء کے قتل کی سازش کی ۔ مذکورہ خطاب اگرچہ دنیا بھر میں براہ راست نشر ہوا لیکن اس کا خصوصی مخاطب کراچی اور راولپنڈی کے سامعین سے تھا ۔ درخواست گزار شاہد اورکزئی نے کہا کہ عدالت اس نشر ے کی ریکارڈنگ طلب کرے کیونکہ وہ اس کی تفصیلا ت درج کرنے سے گریز کرتا ہے مبادااسے سکینڈل گردانا جائے ۔ یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ بیرون ملک سے براہ راست نشریات پر پابندی کا مطالبہ رد کر چکی ہے جسٹس اطہر من اللہ کا وہ فیصلہ درخواست کے ساتھ لف کیا گیا ہے جس میں کہا گیا کہ قوم کو پہلے ہی کئی مسائل کا سامنا ہے اور موجو دہ حالات میں اس قسم کے تنازعات کی سماعت عوامی مفاد میں ہر گز نہیں ۔ جسٹس اطہر من اللہ کے فیصلے کے خلاف اپیل جنوری میں دائر کی گئی لیکن عدالت کے دفتر نے اس پر اعتراضات لگا دیئے ۔ اب نئی درخواست میں پیمرا کے چیئرمین کو فریق بنایا گیا ہے اور واضح کیا گیا کہ جیو نیوز کے خلاف کوئی کارروائی مطلوب نہیں ۔