پشاور(آئی این پی)محکمہ صحت نے سرکاری ہسپتالوں میں ہڑتال کرنے والے ملازمین کے احتجاج کو غیر قانونی او رحد سے تجاوز قراردیتے ہوئے واضح کیاہے کہ کلرکس کو تین ارب روپے کی لاگت سے ڈبل اپ گریڈیشن دی گئی ۔ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس طبی عملے کے لئے دیاجارہاہے ۔وابستہ دیگر ملازمین کے لئے اسکی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ اس وضاحت کے ساتھ ہڑتالی ملازمین کے خلاف سخت کاروائی کاحکم دیاگیا ہے ۔
جس کے لئے ان ملازمین کی تنخواہوں سے کٹوتی کے ساتھ ساتھ کلاس تھری اورکلاس فورکے ملازمین کی برطرفی کا عندیہ بھی دیا گیا ہے ۔جن کے متبادل کے طورپر ایمپلائمنٹ ایکسچنج سے بے روزگار درخواست گزاروں کی فہرست طلب کرلی گئی ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ صورتحال کے نتیجے میں فوری بھرتی کی جاسکے ۔ محکمہ صحت نے 37 ہڑتالی ملازمین کو نوٹس بھی جاری کردیئے ہیں ۔چارروز ہڑتال کے بعد جمعرات کے روز محکمہ صحت کی جانب سے تمام اضلاع کے ڈی ایچ اوز اورمیڈیکل سپرنٹنڈنٹس کو مراسلہ جاری کیا گیاہے جس میں ملازمین کی ہڑتال ختم کرانے اورمذکورہ ملازمین سے سز اکے طورپر تنخواہوں کی کٹوتی کرنے کاحکم دیاگیاہے ۔ اس مراسلے میں کلاس تھری اورکلاس فور کے ملازمین کی ممکنہ مزاحمت سے بچنے کے لئے ایمپلائمنٹ ایکس چینج کے پاس موجود فہرست کے بے روز گار افراد کو تیار رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ جمعرات کے روز محکمہ صحت کے افسران نے ہنگامی فیصلے کیے جس کے لئے ٹیلی فونز اورفیکس مشین کے ذریعے ڈی ایچ اوز کو اطلاع دی گئی لیکن بیشتر اضلاع کے ڈی ایچ اوز نے کاروائی سے معذرت ظاہر کی اورموقف اختیار کیا کہ ان کا تمام عملہ ہڑتال پرہے اس لئے وہ فہرستیں مرتب کرنے سے لاچارہیں جس کے بعد محکمہ صحت کے سیکرٹریٹ میں پشاورسے ہی تمام ہڑتالی ملازمین کی فہرست مرتب کی گئی اور تنخواہوں کی کٹوتی کی سفارش کے ساتھ یہ فہرست اے جی آفس کو ارسال کردی ہے ۔