خوفناک لینڈ سلائیڈنگ۔۔ 254افراد ہلاک، 400زخمی ، 200لاپتہ ۔۔ فوج پہنچ گئی
2
اپریل 2017
بگوٹا(آئی این پی)کولمبیا کے جنوب مشرقی علاقے میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث254 افراد ہلاک اور400زخمی ہوگئے جبکہ 200افرا دتاحال لاپتہ ہیں جن کی تلاش کا سلسلہ جاری ہے،تقریبا 1100 فوجی اور پولیس اہلکار امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں،صدر یوان مینیول سانتوز نے متاثرہ علاقے کا دورہ کیا جبکہ ملک میں ایمرجنسی کے پیش نظر فوج تعینات کر دی گئی ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق کولمبیا کے جنوب مشرقی
علاقے میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد 254ہوگئی ہے ۔حکام کا کہنا ہے کہ 400زخمی ہوگئے جبکہ 200افرا دتاحال لاپتہ ہیں جن کی تلا ش کا کام جاری ہے ۔تقریبا 1100 فوجی اور پولیس اہلکار امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ملک کے جنوب مغربی علاقے موکوا میں زبردست بارشوں کی وجہ سے سیلاب کی صورت حال پیدا ہوگئی جس کی وجہ سے کیچڑ اور بڑی تعداد میں چٹانوں کے کھسکنے سے آس پاس کے علاقے اس کی زد میں آگئے ہیں۔فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس میں تقریبا 400 افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ 200 کے قریب اب بھی لا پتہ ہیں۔رات بھر جاری رہنے والی شدید بارش کی وجہ سے دریاں کے حفاظتی بند ٹوٹ گئے اور صوبے پوٹومایو میں مکانات زیر آب آگئے۔حکام نے علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ صدر یوان مینیول سانتوز نے متاثرہ علاقے کا دورہ کیا اور کہا کہ ملک میں ایمرجنسی کے پیش نظر فوج تعینات کر دی گئی ہے۔اس سے قبل نیشنل فائر سروسز نے کہا تھا کہ کم از کم 190 افراد زخمی ہوئے ہیں۔شہر کی ویڈیو فوٹیج میں بہت سے رہائیشیوں کو اپنے گم شدہ بچوں کی لسٹ لیے ہوئے ددیکھا گیا ہے۔ایک شخص نے وہاں پر موجود صحافیوں کو بتایا:
‘ہمارا ایک بچہ جو کھو گیا تھا، نہیں مل رہا ہے، باقی تو آپ دیکھ ہی رہے کہ حالات کیا ہیں۔ ہمارا چھوٹا بچہ نہیں مہ رہا ہے۔علاقے کے گورنر سوریل آریکو نے کولمبین میڈیا کو بتایا ہے کہ آس پاس کے علاقے تباہ ہو چکے ہیں۔صوبائی دارالحکومت موکوا کے میئر جاز اینتونیو کاسترو نے کاراکول ریڈیو کو بتایا کہ علاقہ بجلی اور پانی نہ ہونے کی وجہ سے مکمل طور پر تنہا رہ گیا ہے۔متاثرہ علاقے پہنچنے پر صدر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرا اور تمام کولمبین عوام کے دل متاثرہ لوگوں کے ساتھ ہیں۔
ریسکیو سروسز کے مطابق آس پاس کے 17 علاقے بھی متاثر ہوئے ہیں جبکہ مسٹر کاسترو کا کہنا ہے کہ ان کا اپنا مکان بھی تباہ ہو چکا ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں