ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’’ایک مچھر کے کاٹنے کی دیر ہوتی اور ہمارے گلے شکوے شروع ‘‘

datetime 11  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایوب علیہ السلام کو حق تعالیٰ نے ابتدا میں مال و دولت اور جائداد اور شاندار مکانات اور سواریاں اور اولاد اور چشم و خدم بہت کچھ عطا فرمایا تھا پھر اللہ تعالیٰ نے ان کو پیغمبرانہ آزمائش میں مبتلا کیا یہ سب چیزیں ان کے ہاتھ سے نکل گئیں اور بدن میں بھی ایسی سخت بیماری لگ گئی جیسے جزام ہوتا ہے کہ بدن کا کوئی حصّہ بجز زبان اور قلب کے اس بیماری سے نہ بچا وہ اس حالت میں زبان و قلب کو اللہ کی یاد میں مشغول رکھتے

اور شکر ادا کرتے رہتے تھے۔ اس شدید بیماری کی وجہ سے سب عزیزوں، دوستوں اور پڑوسیوں نے اْن کو الگ کرکے آبادی سے باہر ایک کوڑا کچرہ ڈالنے کی جگہ پر ڈالدیا۔ کوئی ان کے پاس نہ جاتا تھا صرف ان کی بیوی ان کی خبرگیری کرتی تھی جو حضرت یوسف علیہ اسلام کی بیٹی یا پوتی تھی جس کا نام لیّا بنت میشا ابن یوسف علیہ اسلام بتلایا جاتا ہے( ابن کثیر) مال و جائداد تو سب ختم ہوچکا تھا ان کی زوجہ محترمہ محنت مزدوری کر کے اپنے اور ان کے لئے رزق اور ضروریات فراہم کرتی اور ان کی خدمت کرتی تھیں۔ ایوب علیہ السلام کا یہ ابتلاء و امتحان کوئی حیرت و تعجب کی چیز نہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ’’سب سے زیادہ سخت بلائیں اور آزمائشیں انبیاء علیہم السلام کو پیش آتی ہیں ان کے بعد دوسرے صالحین کو درجہ بدرجہ ‘‘اور ایک روایت میں ہے کہ ہر انسان کا ابتلاء اور آزمائش اس کی دینی صلابت اور مضبوطی کے اندازے پر ہوتا ہے جو دین میں جتنا زیادہ مضبوط ہوتا ہے اتنی اس کی آزمائش و ابتلاء زیادہ ہوتی ہے( تاکہ اسی مقدار سے اسکے درجات اللہ کے نزدیک بلند ہوں) حضرت ایوب علیہ السلام کو حق تعالیٰ نے زمرہ انبیاء علیہم السلام میں دینی صلابت اور صبر کا ایک امتیازی مقام عطا فرمایا تھا ( جیسے داود علیہ السلام کو شکر کا ایسا ہی امتیاز دیا گیا تھا) مصائب و شدائد پر صبر میں حضرت ایوب علیہ السلام ضرب المثل ہیں۔حضرت ایوب

علیہ السلام اس شدید بلاء میں کہ سب مال و جائداد اور دولتِ دنیا سے الگ ہو کر ایسی جسمانی بیماری میں مبتلا اس کوڑے کچرے کی جگہ پر سات سال چند ماہ پڑے رہے کبھی جزع وفزع یا شکایت کا کوئی کلمہ زبان پر نہیں آیا۔ نیک بی بی لیّا زوجہ محترمہ نے عرض بھی کیا کہ آپ کی تکلیف بہت بڑھ گئی ہے اللہ سے دعا کیجیئے کہ یہ تکلیف دور ہوجائے تو فرمایا کہ میں نے ستر سال صحیح تندرست اللہ کی بے شمار نعمت و دولت

میں گزارے ہیں کیا اس کے مقابلے میں سات سال بھی مصیبت کے گزرنے مشکل ہیں۔ پیغمبرانہ عزم و ضبط اور صبر و ثبات کا یہ عالم تھا کہ دعا کرنے کی بھی ہمت نہ کرتے تھے کہ کہیں صبر کیخلاف نہ ہوجائے ( حالانکہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرنا اور اپنی احتیاج و تکلیف پیش کرنا بے صبری میں داخل نہیں) بالآخر کوئی ایسا سبب پیش آیا جس نے ان کو دعا کرنے پر مجبور کردیا اور جیسا کہ اوپر لکھا گیا ہے یہ دعاء ہی تھی کوئی بے

صبری نہیں تھی حق تعالٰ نے ان کے کمالِ صبر پر اپنے کلام میں مہر ثبت فرما دی ہے فرمایا ” اَنَّا وَجَدناَہْ صَابِراً” اس سبب کے بیان میں روایات بہت مختلف اور طویل ہیں اس لئے ان کو چھوڑا جاتا ہے۔ابن ابی حاتم نے حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت کیا ہے کہ ( جب ایوب علیہ السلام کی دعا قبول ہوئی اور ان کو حکم ہوا کہ زمین پر ایڑ لگائیے یہاں سے صاف پانی کا چشمہ پھوٹے گا اس سے غسل کیجیئے اور اس کا پانی

پیجیئے تو یہ سارا روگ چلا جائیگا۔ حضرت ایوبؑ نے اس کے مطابق کیا تمام بدن جو زخموں سے چور تھا اور بجز ہڈیوں کے کچھ نہ رہا تھا اس چشمہ کے پانی سے غسل کرتے ہی سارا بدن کھال اور بال یکایک اپنی اصلی حالت پر آگئے تو ) اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے الگ جنت کا ایک لباس بھیج دیا وہ زیب تن فرمایا اور اس کوڑے کچرے سے الگ ہو کر ایک گوشہ میں بیٹھ گئے۔ زوجہ محترمہ حسب عادت ان کی خبر گیری کیلئے آئیں تو ان

کو اپنی جگہ پر نہ پاکر رونے لگیں۔ ایوب علیہ السلام جو ایک گوشہ میں بیٹھے ہوئے تھے ان کو نہیں پہچانا کہ حالت بدل چکی تھی، انہیں سے پوچھا کہ اے خدا کے بندے ( کیا تمھیں معلوم ہے کہ) وہ بیمار مبتلا جو یہاں پڑا رہتا تھا کہاں چلا گیا، کیا کتوں یا بھیڑیوں نے اسے کھا لیا؟ اور کچھ دیر تک اس معاملے میں ان سے گفتگو کرتی رہی۔ یہ سب سن کر ایوب علیہ السلام نے ان کو بتلایا کہ میں ہی ایوبؑ ہوں مگر زوجہ محترمہ نے اب تک

بھی نہیں پہچانا۔ کہنے لگی اللہ کے بندے کیا آپ میرے ساتھ تمسخر کرتے ہیں تو ایوب علیہ السلام نے پھر فرمایا کہ غور کرو میں ہی ایوبؑ ہوں اللہ تعالیٰ نے میری دعا قبول فرما لی اور میرا بدن ازسرِ نو درست فرما دیا۔ ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے ان کا مال و دولت بھی ان کو واپس دیدیا اور اولاد بھی، اور اولاد کی تعداد کے برابر مزید اولاد بھی دیدی۔ (ابن کثیر)

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…