جمعہ‬‮ ، 15 اگست‬‮ 2025 

پاکستانیوں کا دل کس قدر بڑ اہوتا ہے ؟

datetime 27  مارچ‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ابوظہبی(این این آئی)پاکستانی شہری نے نے اپنے بیٹے کے قاتلوں کو معاف کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد بھارت کے دس نوجوانوں کو نئی زندگی مل سکتی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق متحدہ عرب امارات کے شہر ابو ظہبی کی العین عدالت نے موت کی سزا پانے والے دس بھارتی نوجوانوں کی سزا معاف کرنے کے بدلے خوں بہا

جمع کروانے کی منظوری دے دی ۔بھارتی پنجاب سے ابو ظہبی جا کر کام کرنے والے ان لڑکوں کو 2015 میں ایک جھڑپ کے دوران ایک پاکستانی نوجوان کے قتل کا مجرم پایا گیا اور انھیں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔متحدہ عرب امارات میں شریعہ کے مطابق اگر قتل کے مجرم اور مقتول کے خاندان کے درمیان صلح ہو جائے اور اگر متاثرہ خاندان معاف کر دے تو سزائے موت کے خلاف عدالت میں اپیل کی جاسکتی ہے۔پشاور سے تعلق رکھنے والے محمد ریاض نے اپنے بیٹے محمد فرحان کے قاتلوں کو معاف کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔انھوں نے معاہدے کے کاغذات عدالت میں جمع کرائے جس پر مزید کارروائی کے لیے 12 اپریل سنہ 2017 کی تاریخ دی گئی ہے۔محمد ریاض کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے بیٹے کو کھو دیا یہ میری بدقسمتی تھی۔ اگر میں ان لڑکوں کو معاف نہیں کرتا تو کیا ہوتا؟ میں نوجوان نسل سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ایسے جھگڑے نہ کریں، اپنے کام سے کام رکھیں اور اپنے ملک اور والدین

کا نام روشن کریں۔نوجوان نسل کو پیغام دیتے ہوئے محمد ریاض نے کہاکہ میں نے ان دس لوگوں کو معاف کر دیا اور ان کی زندگی اللہ نے بچائی ہے، میرا تو صرف نام ہے۔ یہاں آنے والے ہر ایک شخص کے ساتھ دس لوگوں کی زندگیاں جڑ? ہوتی ہیں، ان کے والدین، بیوی اور بچوں کی۔اب بھارت کی ریاست پنجاب

سے تعلق رکھنے والے ان نوجوانوں کو معافی دی جائے یا نہیں، یہ فیصلہ عدالت کو کرنا ہے، لیکن ان نوجوانوں کو رہائی کی صورت نظر آنے لگی ہے۔عدالت میں خوں بہا جمع کرانے کا انتظام بھارتی نڑاد ایس پی سنگھ اوبرائے

نے کیا ہے جو کہ دبئی میں کاروبار کرتے ہیں۔اوبراے سربت دا بھلانام کی این جی او کے صدر ہیں جو اس طرح کے معاملات میں گرفتار افراد کی مدد کرتی ہے۔اوبرائے نے صحافی رویندر سنگھ رابن کو بتایاکہ 26 اکتوبر کو جن دس نوجوانوں کو موت کی سزا دی گئی تھی، اس معاملے میں ہم سمجھوتہ کرنے

میں کامیاب ہوئے۔اوبرائے نے بتایاکہ محمد ریاض کو تین دن پہلے پاکستان سے بلایا گیا ہے۔ ہم نے ان کے لیے ویزا اور ٹکٹ اور یہاں رہنے کا انتظام کیا۔ ہم نے کسی طرح محمد ریاض کو منایا اور اب شریعت کورٹ کے قانون کے مطابق ہم نے دو لاکھ درہم خوں بہا رقم عدالت میں جمع کروائی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…