کراچی(نیوز ڈیسک) نئے ٹائروں کے بعد اب پاکستان میں پابندی کے باوجود استعمال شدہ ٹائروں کی درآمد اور اسمگلنگ بھی عروج پر پہنچ چکی ہے۔مغربی ممالک سے بڑے پیمانے پر موسم سرما کے استعمال شدہ ٹائرز افغانستان کے ذریعے پاکستانی مارکیٹ میں پھیلائے جارہے ہیں جو ملک کی معیشت کے ساتھ صارفین کی سلامتی کے لیے بھی خطرہ بن رہے ہیں۔ ٹائر انڈسٹری کے ذرائع کے مطابق افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی ا?ڑ میں مغربی ممالک بشمول یورپ اور جاپان سے بڑے پیمانے پر موسم سرما کے استعمال شدہ ٹائر پاکستان لائے جارہے ہیں۔ یورپی ممالک اور جاپان میں چھ ماہ کے موسم سرما میں سرد موسم کے لیے بنائے گئے خصوصی ٹائر استعمال کیے جاتے ہیں جو موسم گرما کی آمد کے بعد اتار کر رکھ دیے جاتے ہیں، ان ملکوں میں موسم بدلنے کے ساتھ ہی دو مرتبہ گاڑیوں کی فٹنس چیک کی جاتی ہے جس میں ٹائروں کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے.موسم سرما میں استعمال کیے گئے ٹائر موسم گرما میں استعمال نہیں ہوسکتے اس لیے زیادہ تر لوگ موسم سرما کے استعمال شدہ ٹائر متروک کرکے کباڑے میں پھینک دیتے ہیں، استعمال شدہ اشیا کی عالمی تجارت کرنے والی کمپنیاں ان ٹائروں کو جمع کرکے تیسری دنیا کے ملکوں کو ایکسپورٹ کردیتی ہیں۔ یورپ کے بہت سے ممالک اپنا کباڑا تیسری دنیا کے ملکوں میں ٹھکانے لگانے والی کمپنیوں کو مالی مراعات بھی فراہم کرتے ہیں۔ موسم سرما کے یہ ٹائرز پاکستان لاکر فروخت کیے جارہے ہیں موسم سرما کے ٹائر پاکستان کی گرمی کا موسم جھیلنے کی صلاحیت نہیں رکھتے اور نتیجے میں گاڑیوں کے حادثات اور بریک فیل ہونے سے قیمتی جانی اور املاک کے نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔