اسلام آباد(مانیـٹرنگ ڈیسک)نریندر مودی کی جانب سے اسلام مخالف یوگی ناتھ کو وزیراعلیٰ اترپردیش بنائے جانے کے بعد جہاں ہندوستان کے لبرل اور سیکولر عوام اور میـڈیا اس عمل کو شدید تنقید بنا رہا ہے وہیں یوگی ناتھ کی تقاریر اور مسلمانوں اور اسلام مخالف بیانات کو لے کر اسوقت ہندوستان میں بے چینی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ بھارتی حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے اکبر اویسی
کسی تعارف کے محتاج نہیں مسلمانوں کے خلاف ہندوستان میں کہیں بھی کوئی بھی اقدام ہو اکبر اویسی اور اسد الدین اویسی جو کہ دونوں بھائی ہیں آواز بلند کرتے نـظر آتے ہیں۔ یوگی ناتھ کے اسلام اور مسلمان مخالف بیانات کے بعد ردعمل دیتے ہوئے اکبر اویسی نے ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاد اور لفظ ’’LOVE‘‘دونوں مختلف معنی رکھتے ہیں۔ انہوں نے حالیہ زمانہ میں محبت کے مطالب اور معنی کے حوالے سے کہا کہ آج کل لفظ ’’LOVE‘‘اور چیز ہے جبکہ جہاد ایک مقدس فریضے کا نام ہےان دونوں لفظوں کا آپس میں کوئی تعلق نہیں۔انہوں نے بھارت میں جاری اسلام اور مسلمان مخالف رویئے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اچھا ہے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، یوگی ادتیا ناتھ اور پروین پگاریا جیسے اسلام مخالف انتہا پسند ہندو اس اکبرکے دور میں ہیںاگر یہ مغل بادشاہ اکبر اعظم کے دور میں ہوتے تو راجپوت ہندوئوں کی آن بان شان جودھا بائی کو ملکہ ہندوستان بھی بننے نہ دیتے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کو سیکولر ازم کا طعنہ دینے والوں کو ہمارا یہ سیکولر ازم کیوں نـظر نہیں آتا کہ ایک مسلمان بادشاہ نے ایک ہندو راجپوت خاتون جودھابائی کو ملکہ ہندوستان بنایا۔انہوں نے بی جے پی ، آر ایس ایس اور سنگ پریوار جیسی انتہا پسند ہندو جماعتوں کو للکارتے ہوئے کہا کہ ’’تم میرے الفاظ کی آتش نوائی کا مقابلہ
نہیں کرسکو گےاور پناہ مانگتے پھرو گے، اب وہ دن گئے جب تم بولتے تھے اور ہم سنتے تھے ،اب دن پلٹ گئے ہیں اب ہم بولیں گے اور تم کو سننا پڑے گا، ہم کو مت چھیڑو کیونکہ جو ہمیں چھیڑتا ہے ہم اس کو چھوڑتے نہیںکیونکہ ہم اللہ پر یقین رکھنے والے ہیں ہمارے سر کسی اورکے سامنے نہیں بلکہ صرف اللہ کے سامنے جھکتے ہیں اور جو سر اللہ کے سامنے جھکتے ہیں
ان کو دنیا کی کوئی طاقت جھکا نہیں سکتی اور یہ ہاتھ اللہ سے مانگنے والوں کے ہیں، مجھے اگر پھانسی پر بھی چڑھ جانا پڑا تو چڑھ جائوں گا کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ میرا وجود ہندوستان کے مسلمانوں کی پہچان بن گیا ہے اور میں مسلمانوں کی غیرت کبھی نیلام نہیں ہونے دوں گا چاہے تختہ دار پر کیوں نہ لٹکنا پڑ جائے ،اپنی آواز بلند کرتا رہوں گا‘‘۔