اسلام آباد(جاوید چوہدری )پاکستان میں اگر کوئی مظلوم ہے تو وہ ریاستی ادارے ہیں‘یہ حقیقت ہے ریاست کا جو بھی ادارہ جس طاقتور شخص پر ہاتھ ڈالتا ہے‘ وہ اس ادارے کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتا ہے‘ آپ کو یاد ہو گا وزیراعظم نے 16 فروری 2016ء کوبہاولپور میں بلدیاتی نمائندگان سے خطاب کرتے ہوئے نیب کے بارے میں کیا کہا تھااس دھمکی کی بنیاد ملک کے ایک بڑے صنعت کار یونس طبا بنے تھے‘ یونس طبا پر بجلی میں پونے
دو ارب روپے کے فراڈ کا کیس بنا‘ نیب نےانہیں بلایا‘ انہوں نے جرم تسلیم کر لیا اور نیب کو ساٹھ کروڑ روپے کا چیک دے دیا لیکن پھر پہلے عدالت سے سٹے لیا اور پھر صنعت کاروں کے ساتھ وزیراعظم سے ملاقات کی اور وزیراعظم نے نیب کو دھمکی دے دی‘ آپ کو یہ بھی یاد ہوگا پاکستان پیپلز پارٹی نےاس ایشو پر حکومت کی مذمت اور نیب کی حمایت کی تھی لیکن 18 مارچ کو جب اسی نیب نے اسلام آباد ائیرپورٹ سے شرجیل میمن کو گرفتار کیا تو نیب کے بارے میں پاکستان پیپلز پارٹی کا موقف تبدیل ہو گیا‘ وزیراعلیٰ سندھ نے وفاق کو دھمکی دے دی ، کیا یہ بغاوت کی دھمکی نہیں اور اگر یہ دھمکی ایم کیو ایم یا اے این پی نے دی ہوتی تو ہم اس کا کیا حشر کرتے۔آپ مراد علی شاہ کی دھمکی کے بعد اس پاکستان مسلم لیگ ن کا ردعمل بھی ملاحظہ کیجئے جس کے سربراہ میاں نواز شریف نے 16 فروری 2016ء کو نیب کو لوگوں کی عزتیں نہ اچھالنے کا مشورہ دیا تھاآپ کو یاد ہو گا کے پی کے کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے بھی اس وقت اپنے ہی بنائے احتساب کمیشن کے بارے میں کیا کہا تھا جب کمیشن نےان کے اپنے وزراء کی فائلیں کھولنا شروع کر دیں تھیںآپ کو اگر اداروں پر اعتماد نہیں تو آپان اداروں کو ختم کیوں نہیں کر دیتے اور آپ اگر اپنی اپنی مرضی کے ادارے بنانا چاہتے ہیں‘ آپ کرپٹ لوگوں کو میرا کرپٹ تیرا کرپٹ میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو یہ ملک کیسے چلے گا۔