جعلی پیروں اور بابوںکی پورے ملک میں کارستانیاں جاری ہیں، آئے روز نت نئے اور عجیب و غریب بابوں کی خبریں اخباروں اور میڈیا کی زینت بن رہی ہیں، سادہ لوح اور دین سے بے بہرہ افراد ان جعلی پیروں اور بابوں کے ہاتھوں لٹ رہے ہیں جبکہ خواتین کی عزتیں تار تار کرنے میں بھی یہ جعلی پیر اور بابے سامنے آتے رہتے ہیں ۔ دور حاضر میں دھوکہ اور فراڈ اور جعلی پیروں اور بابوں
سے محفوظ رہنے کیلئے ثاقب رضا مصطفائی نہایت ہی عمدہ تراکیب بتاتے ہیں جن پر عمل کر کے ہم سب ان جعلی پیروں اور بابوں سے نہ صرف محفوظ رہ سکتے ہیں بلکہ ان کو پہچاننا بھی ہمارے لئے مشکل نہ رہے گا۔ اپنے ایک بیان میں ثاقب رضا مصطفائی کہتے ہیں کہ ہمیں چاہئے کہ اپنے تمام معاملات کو اللہ کے سپرد کردیں اگر اس کے باوجود مشکلات آتی ہیں تو کوئی بات نہیں مشکلیں اور آزمائشیں یہ سب اللہ کی طرف سے آتی ہیں، حضرت امام رازی ؒ نے لکھا ہے کہ مکہ سے لے کر طائف تک 70ایسے انبیائے کرام کی قبور مبارکہ موجود ہیں جن کی وفات بھوک سے ہوئی تھیں اور ہم ایک دن کا فاقہ آجائے اور تھوڑا سے کاروبار نرم ہو جائے تو بابوں کے پاس بھاگ کر انہیں اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانے لگ جاتے ہیں، کیوں؟کس وجہ سے ؟ہمیں چاہئے کہ آزمائش سہیں اور اسے برداشت کریں۔ثاقب رضا مصطفائی نے کہا کہ وقت کبھی ایک جیسا نہیں رہتا دن پھرتے رہتے ہیں حالات تبدیل ہوتے رہتے ہیں مگر ہم لوگوں کی سوچ یہ ہو گئی ہے کہ ذرا سی آزمائش آئی تو ہم سوچنے لگتے ہیں کہ جادو ہو گیا، ٹونا ہو گیا، سایہ ہو گیا،بندش ہو گئی اور پھر ہم اس چکر میں ایسے پھنس جاتے ہیں کہ ہم ذرا سی تکلیف پر یہی سوچنے لگتے ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ اللہ پر توکل رکھیں کیونکہ وہی ذات ہے جو رزق کی کشادگی اور تنگی پر قادر ہے،
وہ بندوں کو آزماتا بھی ہے اور انہیں ڈھیل بھی دیتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم اس کی ڈھیل سے ڈریں اور اس کی آزمائش میں پورا اترنے کی کوشش کریںاور اسی کے حضور اپنا دامن پھیلائیں۔ جب مشکلات آجائیں تو مصلے بچھا لیں اور گھر کے بچوں کو بھی تلقین کریں کہ یہ مشکل درپیش ہے ، لگتا ہے اللہ تعالیٰ ناراض ہیں ، چلو مصلے بچھائو۔ انہوں نے کہا کہ اگر گھر کی بیٹیاں بھی
نماز پڑھ رہی ہوں، نوافل ادا کرکے اللہ کے حضور دعائیں مانگ رہی ہوں، بیٹے بھی دعا مانگ رہے ہوں، چھوٹے چھوٹے بچےبھی اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہوںتو کیا اللہ تعالیٰ دامن طلب خالی موڑ دے گا۔ہمیں چاہئے کہ ہم زیادہ سے زیادہ نیک مجالس میں شامل ہوں۔ ثاقب رضا مصطفائی نے حاضرین محفل سے مخاطب ہو کر کہا کہ سب کو تلقین ہے خصوصاََ میں اپنے پیر بھائیوں کوپابند کرتا ہوں
اور وہ اپنے گھر والوں کو پابند کریں کہ وہ کسی بابے کے پاس نہ جائیں، یہ بـڑے گندے لوگ ہیں، ان کی حرکات سامنے آنے کے بعد کوئی شک نہیں کہ یہ انتہائی غلیظ اور گندے لوگ ہیں، ان کی نظروں میں غلاظت بھری ہوئی ہے انہوں نے نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں لوگوں کے ہجوم سے کبھی متاثر نہیں ہونا چاہئےکہ فلاں بابے کے پاس اتنے لوگ جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی باطل سے زیادہ لوگ وابستہ ہو جائیں تو لوگوں کی وابستگی سے باطل حق نہیں بن جاتا انہوں نے لوگوں کی اس غلط توجیہہ کہ’’ اتنے زیادہ لوگ فلاں بابے کے پاس جا رہے ہیں، کچھ ہے تو جاتے ہیں‘‘کو رد کرتے ہوئے کہا کہ مندروں میں بھی لوگوں کا ہجوم لگا ہوتا ہے تو کیا ہم بھی وہاں جانا شروع کر دیں، یہ کسی کے حق ہونے کا معیار نہیں بلکہ معیار
تو اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے مقرر کر دیا ہے اور ہم مسلمانوں کیلئے اس معیار کے علاوہ اور کچھ نہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی مصیبت درپیش ہو تو مصلیٰ بچھا کر اللہ کے حضور سجدہ ریز ہو جائیں اور اللہ کی بارگاہ میں مددطلب کریں، نوافل پڑھو، سجدہ کرو، صدقہ کرو، خیرات کرو، روزوں کی منت مان لو اور اللہ کے نیک بندوں سے دعا کرائیں اور غریبوں میں رزق بانٹیں
جس سے برکت ہو گی اور پریشانیاں دور ہونگی۔ اگر رزق میں تنگی محسوس کریں تو غریبوں میں کچھ بانٹیں اس سے آپ کا رزق کم نہیں ہو گا بلکہ اللہ کے سچے وعدے نصیب ہونگے کیونکہ اللہ کی راہ میں دینے سے کم نہیں ہوتا بلکہ برکتیں نصیب ہوتی ہیں۔انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ چند گمراہ لوگوں کو ٹی وی چینلز پر بٹھا کر سادہ لوح عوام کو بہکایا جا رہا ہے
ان سے بچنے کی ضرورت ہے اور لوگ ان پر یقین و اعتماد نہ کریں بلکہ ان سے اپنا دامن چھڑاتے ہوئے صالحین کی صحبت اختیار کریں کیونکہ صالحین کی صحبت سے آپ کو نور ملے گا، روشنی ملی گی ۔ انہوں نے تلقین کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے عمل صالح سے آزمائش ٹل جاتی ہے اور اگر ایسا نہ ہو تو آزمائش میں استقامت کی توفیق مانگیں کیونکہ جو بلا پر صبر کرے
اس کیلئے اجر کا وعدہ کیا گیا ہے۔ صحیح حدیث شریف میں آتا ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ ’’اہل بلا کو قیامت کے دن جو صلہ دیا جائے گا اسے دیکھ کر دوسرے لوگ آرزو کریں گے کہ کاش ہمیں آزمایا جاتا بیشک ہمارے جسموں کو لوہے کی قینچیوں سے کاٹ دیا جاتا۔‘‘انہوں نے کہا کہ تکلیفیں اور بلائیں دراصل ہمارے گناہ جھڑنے کا سبب بنتے ہیں ہمیں اس سے دلبرداشتہ نہیںہونا چاہئے
بلکہ یہ تو درجات کی بلندی کا سبب بنتی ہیں اور اللہ کی قربت نصیب ہوتی ہے۔ ہمیں چاہئے کہ آزمائشوں پر صبر و استقامت کا مـظاہرہ کرکے روحانی مراتب میں اضافہ حاصل کریں بجائے اس کے کہ کسی فاسق ، فاجراور مشرکانہ عقائد رکھنے والے بابے کے پاس بھاگے جائیں جس سے مصیبت اور بلا سے نجات کے بجائے ایمان ضائع کر بیٹھیں، ہمیں چاہئے کہ ہم غیرت سے زندگی گزاریں ۔ اللہ آپ اور مجھے سب کو اپنی رحمتوں کے سائے میں رکھے۔ آمین