واشنگٹن(این این آئی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری کردہ سفری پابندیوں کے نئے حکم نامے کو پہلا قانونی دھچکہ لگ گیا۔امریکی وفاقی جج نے ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے حکم نامے کا اس شامی شخص کے بیوی اور بچے پر اطلاق نہ کرنے کا حکم جاری کیا ہے جسے پہلے ہی امریکا میں پناہ دی جاچکی ہے۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق
امریکی ریاست وسکونسن کے ڈسٹرکٹ جج ولیم کونلی نےاپنے فیصلے میں کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جاری کردہ نئے حکم نامے سے اس شامی شخص کے بیوی اور بچے کی امریکا آمد متاثر ہوسکتی ہے جسے پہلے ہی امریکا میں پناہ دی جاچکی ہے۔جج نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ اگر ٹرمپ کے اس حکم نامے کا اطلاق شامی شہری کے بیوی اور بچے پر بھی ہوگیا تو اس سے انہیں ناقابل تلافی نقصان پہنچے کا اندیشہ ہے۔جج نے مزید کہا کہ ٹرمپ کی سفری پابندیوں کے حکم نامے کا اطلاق امریکا میں پناہ حاصل کیے ہوئے شامی شہری کے بیوی اور بچے پر نہ کیا جائے۔خیال رہے کہ اس شامی شہری نے اپنا نام خفیہ رکھنے کی درخواست کی تھی کیوں کہ اس کی بیوی اور بچہ اب بھی شامل کے شہر حلب میں موجود ہیں۔یاد رہے کہ 6 مارچ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں پر سفری پابندیاں عائد کرنے سے متعلق ترمیم شدہ انتظامی حکم نامہ جاری کیا گیا تھا جس کا اطلاق 16 مارچ سے ہونا ہے۔