اسلام آباد(آئی این پی)جاوید لطیف اور مراد سعید کے سیاسی جھگڑے کے سبب قومی اسمبلی کا ماحول گرم رہا۔ ہنگامہ خیز اجلاس کے دوران تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کے کارکنوں نے ایوان کا بائیکاٹ کر دیا۔ پی ٹی آئی ارکان ایوان کے باہر بھی خاصے برہم نظر آئے۔ کھلاڑی رکن اسمبلی علی محمد خان جاوید لطیف پر برس پڑے۔بولے پختون گولی کھاتا ہے گالی نہیں،قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے ارکان کا مسلم لیگ (ن) کے
رکن میاں جاوید لطیف کی جانب سے جمعرات کو ایوان میں عمران خان کو غدار کہنے پر شدید احتجاج اور واک آؤٹ ‘‘ تحریک انصاف کے ارکان نے میاں جاوید لطیف کی اسمبلی رکنیت معطل کرنے کا مطالبہ کر دیا پیپلز پارٹی کے ارکان بھی تحریک انصاف کے ساتھ ہی واک آؤٹ کر گئے۔ جماعت اسلامی ‘ قومی وطن پارٹی‘ پختونخوا میپ ‘ فاٹا ارکان اور ایم کیو ایم کے بعض ارکان نے واک آؤٹ میں حصہ نہیں لیا۔ ڈپٹی سپیکر نے کورم کی نشاندہی پر کورا پورا ہونے تک اجلاس ملتوی کر دیا۔ (ن) لیگ کے رکن اسمبلی وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق اور میاں جاوید لطیف ایوان کی کارروائی معطل ہونے کے باوجود حکومتی ارکان سے خطاب کرتے رہے۔ جمعہ کو ایوان میں وقفہ سوالات کی خاتمے پر پی ٹی آئی کے رکن عارف علوی نے کہا کہ کل کا واقعہ افسوس ناک ہے مگر تمام غلطی میاں جاوید لطیف کی ہے جنہوں نے ایوان میں عمران خان کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کر کے حالات خراب کئے۔ مراد سعید کے خطاب میں ایک لفظ بھی غیر پارلیمانی نہ تھا۔ ریکارڈ نکال کر دیکھا جا سکتا ہے۔ جاوید لطیف نے عمران خان کو غدار قرار دیا اور مجیب الرحمن اور الطاف حسین سے تشبیہ دی۔ پی ٹی آئی کے اکان جواب دینا چاہتے تھے مگر ڈپٹی سپیکر نے اجازت نہ دی اور اجلاس ملتوی کر دیا۔ راہداری میں بھی جاوید لطیف مراد سعید اور عمران خان کو گالیاں نکالتے رہے۔ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ
جاوید لطیف کی جانب سے عمران خان کے خلاف استعمال کئے گئے نازیبا الفاظ کارروائی سے حذف کئے جائیں اور جاوید لطیف کی رکنیت کمیٹی کا فیصلہ آنے تک معطل کی جائے۔ پی ٹی آئی کے علی محمد خان نے کہا کہ پختون گالیاں برداشت نہیں کر سکتے۔ ہمارے لیڈر کو غدار کہا گیا راہداری میں جب مراد سعید نے جاوید لطیف کو کہا کہ عمران خان کو غدار کیوں قرار دیا گیا تو انہوں نے کہاکہ میں نے عمران خان کو غدار کہا ہے۔ مراد سعید کو کیا اعتراض ہے۔ انہوں نے بھی مطالبہ کیا کہ جاوید لطیف کی رکنیت معطل کی جائے جب تک ایسا نہیں کیا جاتا ہم ایوان کی کارروائی سے واک آؤٹ کرتے ہیں۔
پی پی پی اور ایم کیو ایم کے بعض ارکان بھی ساتھ واک آؤٹ کر گئے تاہم جماعت اسلامی ‘ قومی وطن پارٹی ‘ پختونخوا میپ اور فاٹا ارکان نے واک آؤٹ میں حصہ نہیں لیا۔ واک آؤٹ کے دوران پی پی پی کی رکن شگفتہ جمانی نے کورم کی نشاندہی کی۔ کورم پورا نہ ہونے پر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس کورم پورا ہونے تک ملتوی کر دیا۔ ایوان کی کارروائی معطل ہونے کے باوجود وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور میاں جاوید لطیف نے اظہار خیال کیا۔