ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ہندوستان اپنی فوجیں پاکستان کی سرحد پر لا چکا تھا ۔۔ جنگ ہو نے والی تھی کہ صدر ضیاالحق نے بھارت کو بس ایک بات کی اور بھارتی فوج پسپا ہونے پر مجبور ہو گئی ۔۔ خون کو گرما دینے والی تحریر

datetime 10  مارچ‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سابق پاکستانی صدر ضیا الحق کے دور میں بھارت اپنی تمام فوجی طاقت سرحد پر لا چکا تھا جبکہ دوسری طرف سابق سوویت یونین (روس)کی فوجیں افغان مجاہدین سے افغانستان میں گتھم گتھاتھیں،پاکستان میں ہر آدمی یہی سمجھتا تھا کہ آج رات جنگ لگ جائے گی اور ہر روز سرحد کےقرب و جوار کے دیہات اور شہروں میں لوگ رات جاگ کر گزار دیتے ۔ بھارتی فوج اپنے وزیراعظم کے آرڈر

کا انتظار کر رہی تھی اور کسی بھی وقت پاکستان کیساتھ جنگ چھیڑ سکتی تھی ۔ اسی دوران اچانک سابق صدر جنرل ضیا الحق میچ دیکھنے کے بہانے دہلی چلے گئے۔اس وقت کے بھارتی وزیراعظم راجیوگاندھی کے مشیر بہرامنام جس نے اس سارے واقعے کو بھارتی اخبار انڈیا ٹوڈے میں اپنے ایک کالم میں تحریر کیا ہے کے مطابق راجیو گاندھی پاکستانی صدر جنرل ضیا الحق سے ملنے پر تیار نہ تھا مگر ان کے استقبال کیلئے اسے ائیرپورٹ جانا پڑاجہاں اس نے پاکستانی سربراہ جنرل ضیا الحق سے مصافحہ بھی ٹھیک سے نہ کیا اور مجھے کہا کہ ’’ضیا الحق کے ساتھ میچ دیکھنے کو جائو‘‘۔ ضیا الحق بہت مضبوط اعصاب کے مالک تھے میں نے دیکھا کہ راجیو کے ناروا روئیے کے باوجود ضیا الحق کے چہرے پر مسکراہٹ تھی ۔بھارتی وزیراعظم راجیو گاندھی کو خداحافظ کہتے وقت ضیا الحق نے کہا’’مسٹر راجیو آپ پاکستان پر حملہ کرنا چاہتے ہیں بے شک کریں لیکن ایک بات یاد رکھیں کہ اس کے بعد لوگ چنگیز خان اور ہلاکو خان کو بھول جائیں گے اور ضیا الحق اور راجیو گاندھی کو یاد رکھیں گے کیونکہ یہ روایتی جنگ نہیں ہو گی بلکہ یہ ایٹمی جنگ ہو گی۔ ممکنہ طور پر پورا پاکستان تباہ ہو جائے گا لیکن مسلمان پھر بھی دنیا میں زندگہ رہیں گے کیونکہ بہت سےمسلمان ممالک ہیں لیکن یاد رکھنا ہندوستان صرف ایک ہے اور میں دنیا سے

ہندو مت کو ختم کردوں گا اور اگر میرے پاکستان لوٹنے سے پہلے آپ نے پاکستانی بارڈر سے فوج ہٹانے کے انڈین فوج کو آرڈر نہ دئیے تو پاکستان کی سرزمین پر جا کر میرے منہ سے جو سب سے پہلا لفظ نکلے گا وہ ہو گا ’’فائر‘‘۔بھارتی وزیراعظم راجیو گاندھی کے مشیر بہرامنام کے مطابق راجیو کے ماتھے پر پسینے کے قطرے نمودار ہو چکے تھے اور میری ریڑھ کی ہڈی میں سنسناہٹ تھی،

مجھے ضیا الحق اس وقت دنیا کا سب سے خطرناک انسان نظر آیا ، اس کا چہرہ پتھر کا لگ رہا تھا اور اس کے الفاظ میں دہشت تھی اور اس کی آنکھوں کو دیکھ کر ایسے لگ رہا تھا کہ یہ پورے برصغیر کو ایٹم بم سے راکھ کر دے گا۔ میں دہل کر رہ گیا تھا، پلک جھپکتے ہی ضیا الحق کے چہرے پر مسکراہٹ لوٹ آئی اور اس نے کھڑے باقی لوگوں سے نہایت ہی گرم جوشی سے ہاتھ ملایا۔ میرے اور راجیو گاندھی کے علاوہ کوئی نہیں جانتا تھا کہ بظاہر ہلکے پھلکے خوشگوار موڈ میں نظر آنے والے ضیاالحق نے بھارتی وزیراعظم راجیو گاندھی کو کیا کہا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…