ہانگ کانگ (آئی این پی) لاہور میں کھیل کر بالکل ویسا ہی لگا جیسا دنیا کے کسی اور حصے میں کھیل کر لگتا ہے ،دورہ پاکستان ،پاکستان میں کر کٹ کی بحالی کی طرف چھوٹا قدم تھا، وقت یہ ثابت کردیگا،ڈیرن سیمی کا دعویٰ،پاکستان سپر لیگ کا فائنل کھیلنے کیلئے لاہور آنے والے غیرملکی کھلاڑیوں نے پاکستان میں فراہم کی جانے والی سیکیورٹی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کی راہ ہموار کردی ہے۔
پشاور زلمی کے فاتح کپتان ڈیرن سیمی سمیت دیگر کھلاڑیوں نے دورہ پاکستان پر فراہم کردہ بلٹ پروف بسوں اور بند راستوں کی تفصیلات بتانے کے ساتھ ساتھ فوری طور پر واپسی کا احوال بھی سنایا جس کے سبب وہ فتح کا جشن بھی نہ منا سکے۔ ہانگ کانگ میں میڈیا سے کرتے ہوئے ویسٹ انڈین ڈیرن سیمی نے کہا کہ سیکیورٹی بہت سخت تھی، میں نے سیکیورٹی کے بارے میں محض اس وقت سوچا جب ہم بس میں تھے۔ انہوں نے کہا کہ پشاور کی ٹیم ایک فیملی کی طرح ہے، ایک مرتبہ ایک غیرملکی کھلاڑی نے جانے کی بات کی تو تمام کھلاڑیوں نے اس کی پیروی کی۔ یہ بھائی چارے کی طرح ہے۔ ڈیرن سیمی سے سوال کیا گیا کہ کیا پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہونی چاہیے تو انہوں نے کہا کہ اس سوال کا جواب میرے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔ جب میں اسٹیڈیم پہنچ گیا تو لاہور میں کھیل کر بالکل ویسا ہی لگا جیسا دنیا کے کسی اور حصے میں کھیل کر لگتا ہے۔ فین بہت ہی پرجوش تھے۔ ’یہ صحیح سمت میں ایک چھوٹا قدم ہے، وقت یہ بات ثابت کردے گا۔ ڈیرن سیمی کی ٹیم کے کھلاڑی انگلینڈ کے کرس جارڈن نے کہا کہ لاہور جانے کا فیصلہ انہوں نے بہت ہی محتاط ہو کر اور اپنے اہلخانہ سے مشاورت کے بعد کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مزید کرکٹ میچز کے انعقاد کے حوالے سے کرکٹ کے بڑوں سے بات کرنی چاہیے لیکن اگر اسی طرح کے انتظامت کیے گئے تو وہ بخوشی دوبارہ
پاکستان آ کر کھیلیں گے۔سیمی نے اپنے سفر کی مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ رات تین بجے سے اگلی رات تین بجے تک یہ سفر ایئر پورٹ سے ہوٹل، ہوٹل سے اسٹیڈیم اور پھر اسٹیڈیم سے ایئرپورٹ تک رہا۔ تو یہ تقریباً آنا اور جانا رہا۔