اسلام آباد(آئی این پی) سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات نے وفاقی حکومت کوشمالی علاقہ جات میں گلیشیرٗز کے پگھلنے سے ہونے والے ممکنہ نقصانات کے تدارک کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث بڑے خطرات کا سامنا ہے ، پگھلنے والے سوات کے گلیشیئرز کو بچانے کیلئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا ۔ حکمران ایسے غافل رہے تو خدشہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث سرسبز سندھ ،پنجاب اور سارا ملک ویرانے میں تبدیل ہو جائے گا۔
پیر کو کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین محمدعثمان خان کاکٹر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں سینیٹرز میر کبیر احمد محمد شہی، مولانا تنویر الحق تھانوی ، سردار محمد اعظم خان موسیٰ خیل کے علاوہ سیکرٹری وزارت ، ڈی جی تحفظ ادارہ ماحولیات، این ڈی ایم اے حکام نے شرکت کی ۔عثمان خان کاکٹر نے کہا ہے کہ بین الاقوامی اداروں کی طرف سے دیئے گئے منظور شدہ37ملین ڈالر فنڈ میں سے بالخصوص شمالی علاقہ جات میں گلیشیئر ز کی حفاظت کے علاوہ بلوچستان میں موجود بین الاقوامی اثاثہ قرار دیئے جانے والے ہزاروں سال قدیمی صنوبر کے جنگلات کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جائیں، فنڈزاور سوات ، چترال ، بالا کوٹ ، آوران ، زیارت کے زلزلہ زدگان کی ابھی تک مکمل بحالی نہیں ہوئی امداد فوری طور پر فراہم کی جائے ۔ چیئرمین کمیٹی نے مزید کہا کہ تیزی سے تبدیل ہونے والی موسمیاتی و ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کیلئے مستقل منصوبہ بندی کی جائے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ دہشت گردی نے ماحول کو بہت نقصان پہنچایا ہے ۔موسمیاتی تبدیلی کے باعث بڑے خطرات کا سامنا ہے ۔ پگھلنے والے سوات کے گلیشیئرز کو بچانے کیلئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا ۔ حکمران ایسے غافل رہے تو خدشہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث سرسبز سندھ ،پنجاب اور سارا ملک ویرانے میں تبدیل ہو جائے گا۔
سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ زیارت اور بالا کوٹ کے لوگ چیخ رہے ہیں لوگوں کو گھر نہیں بنا کر دیئے گئے ۔ سینیٹر سردار اعظم خان موسیٰ خیل نے کہاکہ بلوچستان اور دوسرے پسماندہ علاقوں میں موسمیاتی وماحولیاتی اثرات زیادہ ہیں ۔ سینیٹر مولانا تنویر الحق تھانوی نے کہا کہ اسلام آباد میں پولن الرجی کے خاتمے ، کراچی میں بلڈرز کی طرف سے درختوں کی کٹائی ،کچرے کو جلانے کے بارے میں اقدامات نہیں اٹھائے گئے ۔ سیکرٹری وزارت نے آگاہ کیا کہ 100 بلین ڈالر کا بین الاقوامی فنڈ قائم کیا گیا جس میں سے پاکستان کو صرف 37 ملین دیا گیا ہے ۔ جو گلیشیئر (II)، سیلاب سے نقصانات کے لئے ہے۔ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کیلئے صوبائی حکومتیں منصوبے تیار کریں گی۔ بلوچستان میں جلد ورکشاپ کریں گے سیکرٹری نے بتایا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد تحفظ ماحولیات ایجنسی کا دائرہ کار صرف اسلام آباد تک محدود ہے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمیں 18 ویں ترمیم یاد نہ کرائیں اگر 18 ویں ترمیم پر من وعن عمل کر لیتے تو نئی دس بارہ وزارتیں نہ بنتی ۔ جب ذمہ داری آتی ہے تو بہانہ فنڈز کا بنالیا جاتا ہے ۔
کوئلے اور تھرمل سے بننے والے بجلی گھروں کے منصوبوں کی بجائے گیس ، دھوپ، ہوا سے فائدہ لیا جا سکتا ہے ۔ ماحولیات کو خراب کرنے والے ان منصوبوں کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی ۔ جو صنعتیں ماحولیات کیلئے نقصان دہ ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ این ڈی ایم اے حکام نے آگاہ کیا کہ آوران کیلئے 16 ہزار گھر بنا کر دینے کا منصوبہ بنایا گیا۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ این ڈی ایم کے بنائے گئے گھروں سے اتفاق نہیں ۔ زلزلہ زدہ علاقوں میں زلزلہ بچاؤ کے تحت گھر بنائیں جائیں تاکہ لوگ بار بار بے گھر نہ ہو۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے بارے میں آگاہی کیلئے علاقائی زبانوں میں نصاب تیا رکیا جائے اور کور کا حصہ بنایا جائے جس کا آغاز اسلام آباد سے ہو۔ موسم کے بارے میں پیشن گوئی کرنے والے ادارے کے خراب ریڈارز فوری طور پر درست کروائے جائیں اور نئے ریڈارز لگائے جائیں۔ ادارہ تحفظ ماحولیات کی طرف سے بتایا گیا کہ راول جھیل میں آلودہ پانی آرہا ہے ۔ واسا کی طرف سے فراہم کیے جانے والے پانی کے نمونے بھی حاصل کیے جاتے ہیں ۔
چار سیویج ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کا پی سی ون بن چکا ہے ۔ موٹر وے پر ایف ڈبلیو او نے شجرکاری شروع کی ہے ۔ خلاف ورزیوں پر اسلام آباد میں پلاسٹک تھیلیوں پر 250 نوٹس جاری کیے گئے ۔ تین سٹیل ملزز بند کی گئیں ۔ ایک رات میٹرو کو بھی بند کیا گیا ۔ میٹرو انتظامیہ نے جرمانے کا دعویٰ دائر کر دیا ہے ۔ جس پر بتایا گیا کہ سی سی آئی نے مشروط طور پر قومی جنگلات پالیسی کی منظوری دے کر صوبوں سے مذاکرات کیلئے کہا ہے ۔ لورا لائی کوئٹہ میں چار ایل پی جی پلانٹ منظور ہو گئے ہیں ۔ سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ قلات اور زیارت کو گیس ملنے سے قیمتی جنگلاتی علاقہ محفوظ ہو سکتا ہے ۔