اسلام آباد (آئی این پی )مشیر خارجہ سرتاج عزیزکہا ہے کہ ا قتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کا 13واں اجلاس یکم مارچ کو اسلام آباد میں ہوگا ،اجلا س میں تمام رکن ممالک کے سربرہان شرکت کریں گے ،افغانستان کے وزیر خارجہ نے شرکت کی یقین دہانی کر ادی جبکہ افغان صدر کی شر کت ابھی کنفرم نہیں ہو ئی ان سے رابطہ کیا جا رہا ہے،اجلاس کا تھیم خو شحا لی کے لئے رابطوں کا فرو غ ہے، چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) ای سی او کے تھیم کے حوالے سے عمدہ مثال ہے،
سی پیک کو ای سی او خطے کے علاقائی کوریڈورز سے لنک کرنے کے حوالے سے بھی غور کیا جائے گا،اجلاس میں تجارت،توانائی،سرمایہ کاری،صنعت،اقتصادی ترقی،سماجی بہبود،ماحول،رابطوں کے فروغ کے حوالے سے تعاون بڑھانے کیلئے مختلف طریقہ کار اور ذرائع پر غور کیا جائے گا، ای سی او وژن 2025اہم سنگ میل ہے ، اجلاس میں اس کو منظور کیا جائے گا،اجلاس کیلئے سیکیورٹی کا جامع انتظام کیا گیا ہے، دہشتگردی پاکستان اور افغانستان کا مشترکہ مسئلہ ہے،دونوں اطراف کو اس مسئلہ کے حل کیلئے تعاون کرنا ہوگا،مسئلہ کے حل کے لئے جامع میکنزم پر بات چیت جاری ہے، امید ہے میکنزم پر ای سی او اجلاس کے دوران دوطرفہ سائڈ لائن ملاقاتوں میں پیشرفت ہوگی،دہشتگردی کے واقعات کے بعد افغان سرحد بند کرنا پڑی ، امید ہے راستے جلد کھول دیئے جائیں گے۔ہفتہ کو دفترخارجہ میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے اسلام آباد میں منعقد ہونے والی اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) اجلاس کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یکم مارچ کو اقتصادی تعاون تنظیم کا 13واں اجلاس اسلام آباد میں ہوگا اور پاکستان اس کانفرنس کی موثر انداز میں میزبانی کر رہا ہے،26اور 27فروری کو ممبرز ممالک کے اعلیٰ حکام کا اجلاس ہوگا، 28فروری کو وزراء خارجہ کا اجلاس ہوگا،پاکستان نے 1995میں ای سی او کے تیسرے اجلاس کی میزبانی کی تھی، اجلا س سے پاکستان کا ایک مثبت امیج اجا گر ہو گا،
ای سی او کے اجلاس میں رکن ممالک اعلیٰ سطح پر شرکت کی یقین دہانی کراچکے ہیں،اجلاس میں رکن ممالک اعلیٰ سطح کی قیادت کی شرکت سے،اس کی اہمیت میں اضافہ ہوگا۔اجلاس میں ای سی او کے آبزرور اور خصوصی مہمانوں کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔اجلاس کا تھیم علاقائی خوشحالی کیلئے ملاپ ہے۔اجلاس میں تجارت،توانائی،سرمایہ کاری،صنعت،اقتصادی ترقی،سماجی بہبود،ماحول،رابطوں کے فروغ کے حوالے سے تعاون بڑھانے کیلئے مختلف طریقہ کار اور ذرائع پر غور کیا جائے گا۔
اجلاس میں تعلیم،سائنسی رابطوں اور عوامی سطح پر رابطوں پر بھی غور کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ سی پیک اجلاس کے تھیم کے علاقائی رابطوں کے حوالے سے ایک عمدہ مثال ہے،سی پیک کو خطے کے علاقائی کوریڈورز سے لنک کرنے کے حوالے سے بھی غور کیا جائے گا،اس سے اس کی افادیت اور بڑھ جائے گی،اس سے ای سی او ریجن میں پہلے سے موجود تجارتی اور ٹرانزٹ کوریڈور کی اہمیت میں اضافہ ہوگا اور خطے کی خوشحالی اور ترقی میں اضافہ ہوگا۔اجلاس کے تحت اسلام آباد اعلامیہ(ڈیکلریشن)علاقائی رابطوں کے فروغ کے حوالے سے تھیم پر فوکس کرے گا،
اس میں ریل،سڑکیں،شیپنگ اور سائبرلنک کے حوالے سے توجہ دی جائے گی۔اجلاس ان اقدامات کے ذریعہ جامع رابطوں کے حوالے سے ایک اہم ذریعہ ثابت ہوگا۔ای سی او تنظیم کی تین طویل المدت ترجیحات ہیں،جن میں ٹرانسپورٹ اورمواصلات کے انفراسٹرکچر کی ترقی،تجارت اور سرمایہ کاری کا فروغ اور خطے کے توانائی کے وسائل کا موثر استعمال شامل ہے،تنظیم کے تحت،ای سی او خطے میں آزادانہ تجارت کے علاقے کا قیام،ٹرانزٹ ٹریڈ فریم ورک ایگریمنٹ،ای سی او ٹریڈ اینڈ ڈویلپمنٹ بنک اور افغانستان کی تعمیر کیلئے ای سی او فنڈز کا قیام اہم اقدامات ہیں،
اجلاس سے ای سی او اور خطے کی خوشحالی اور ترقی کیلئے عزم کا اعادہ کرنے کا مواقع فراہم ہوگا۔انہوں نے کہا کہ سی پیک ون بیلٹ ون روڈ کا حصہ ہے،اس سے علاقائی رابطہ تیزی سے بڑھ رہا ہے،اس سے فائدہ اٹھانا اہم مقصد ہے،اس سے استفادہ حاصل کرنے کیلئے اہم فیصلے کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ای سی او وژن 2025اہم سنگ میل ہے اور امید ہے کہ اس اجلاس میں اس کو منظور کیا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی کی اجلاس میں شرکت کنفرم نہیں ہوئی،
افغانستان کے وزیرخارجہ شرکت کر رہے ہیں،افغان صدر کی شرکت کے حوالے سے ان سے رابطہ کیا جارہا ہے،ازبکستان کے ڈپٹی وزیراعظم نے شرکت کی تصدیق کی ہے،باقی 7ممبران کی اعلیٰ سطح پر شرکت کی پہلے سے یقین دہانی کرائی جاچکی ہے،سمٹ سے قبل آذربائیجان کے صدردوطرفہ دورہ بھی کر رہے ہیں جس میں توانائی سمیت اہم ایم او یوزیردستخط ہوں گے۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ دہشتگردی کے واقعات ترکی سمیت کئی ممالک میں ہوتے ہیں
لیکن وہاں پر اس طرح کی سرگرمیاں بھی جاری رہتے ہیں،اجلاس کیلئے سیکیورٹی کا جامع انتظام کیا گیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دہشتگردی پاکستان اور افغانستان کا مشترکہ مسئلہ ہے،دونوں اطراف کو اس مسئلہ کے حل کیلئے تعاون کرنا ہوگا،اس حوالے سے جامع میکنزم پر بات چیت جاری ہے،جس میں زمینی،خارجہ اور سیاسی سطح پر بات چیت چل رہی ہے،
امید ہے اس میکنزم کو ای سی او اجلاس کے دوران دوطرفہ سائڈ لائن ملاقاتوں حتمی شکل دی جائے گی اور امید ہے اس پر پیشرفت ہوگی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی سب سے اہم مسئلہ ہے،دہشتگردی کے واقعات کے بعد افغان سرحد بند کرنا پڑی، امید ہے،راستے جلد کھول دیئے جائیں گے،ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک کے عوام کو تکلیف نہ پہنچے،جامع میکنزم کے تحت مسائل حل ہوسکتے ہیں،سمٹ سے قبل انڈیا کا پاکستان کو تنہا کر نے کاپلان ناکام ہوا،برکس اجلاس میں بھی اس کو ناکامی ہوئی تھی،پاکستان کے اسلامی دنیا،چین اور باقی ممالک کے ساتھ تعلقات سب کے سامنے ہیں۔پاکستان چاہتا ہے کہ ای سی اور فعال ہو ۔جنوبی ایشا میں علاقائی رابطوں اور تجارت کے فروغ کا بڑا پو ٹینشل مو جو د ہے