غزہ(نیوز ڈیسک) اسلامی تحریک مزاحمت ”حماس” کے سیاسی شعبے کے نائب صدر ڈاکٹر موسی ابو مرزوق نے انکشاف کیا ہے کہ حال ہی میں اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی کو مغربی کنارے سے علیحدہ کرنے کے بدلے طویل جنگ بندی کی پیش سامنے آئی ہے۔ حماس رہنما نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ‘فیس بک’ پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں بتایا کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے تجویز دی گئی ہے کہ اگرغزہ کو غرب اردن اور فلسطین کے دوسرے علاقوں سے کاٹ دیا جائے تو اس صورت میں اسرائیل ابتدائی طور پر پانچ سال اور بعد ازاں پندرہ سال تک جنگ بندی کا اعلان کر سکتا ہے۔
تجویز کی منظوری کی صورت میں اسرائیل غزہ کی پٹی میں بین الاقوامی ہوائی اڈا اور بندرگاہ کے قیام کی اجازت دینے کے لیے بھی تیار ہے۔ ڈاکٹر مرزوق کا کہنا ہے کہ انہیں اسرائیل کی جانب سے یہ پیغام فلسطینی کاروباری حضرات اور دیگر غیر جانبدار شخصیات کی توسط سے پہنچایا گیا ہے۔ تاہم حماس اور اہل غزہ نے صہیونی ریاست کی تجاویز یکسر مسترد کر دی ہیں کیوں کہ غزہ بھی فلسطین کا ایک حصہ ہے جسے کسی صورت میں الگ خطہ نہیں قرار دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے ہمیں کہا گیا کہ اگر غزہ کی پٹی کو مغربی کنارے سے الگ کر دیا جائے۔
مصر کی رفح گذرگاہ کو کھولنے کے بعد غزہ میں بین الاقوامی ہوائی اڈہ قائم کرنے کے ساتھ ایک بندرگاہ بھی قائم کی جائے تو کیا وہ اس پر راضی ہوں گے تو ہم نے انہیں صاف جواب دیا کہ ہمیں ایسی بھونڈی تجاویز کسی صورت میں قبول نہیں جس میں فلسطین کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی سازش کی گئی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اسرائیل کی جانب سے دی گئی تجاویز مسترد کرنے کے بعد ان کے بارے میں متعدد مرتبہ فلسطینی اتھارٹی کے حکام اور قومی عبوری حکومت میں شامل وزرا کو بھی مطلع کیا ہے۔