اسلام آباد(آن لائن) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اراکین نے مردم شماری کے طریقہ کار جفرفیائی حدود شناختی کارڈ کی شرط نتائج جاری کرنے پر سوالات کھڑے کر دیئے، چیف شماریات آصف باجوہ کے مطابق موجودہ صورتحال میں مردم شماری کے عمل میں کسی بھی قسم کی تبدیلی ممکن نہیں، مردم شماری مرحلے وار کرانے کے معاملے پر ایم کیو ایم اور پاکستان تحریک انصاف نے عسکری حکام کو بھی بلانے کی تجویز دے دی،
کمیٹی اجلاس میں پاکستانیوں کی دبئی میں سرمایہ کاری سے متعلق بیان کو ریکارڈ کا حصہ بنانے پر اسد عمر کا احتجاج، میں نے دبئی میں پراپرٹیز سے متعلق سات سوالات اٹھائے تھے جو ایف بی آر، ایف آئی اے اور نیب سے متعلق تھے ان کو گزشتہ اجلاس کے منٹس کا حصہ نہیں بتایا گیا، اجلاس کے دوران اسد عمر اور میاں عبدالمنان میں توک جوک، ممبر ایف بی آر سیرت نے آڈٹ پالیسی کے حوالے سے مثال دیتے ہوئے بتایا کہ اگر کوئی کمیٹی جتنی آمدن دکھا رہی ہے اور اتنے ہی اخراجات کر رہی ہے تو ایسی کمیٹی کیوں چلائی جا رہی ہے جس پر اسد عمر بولے کہ جس طرح حدیبہ مل نقصان دکھائے جاری ہے لیکن پھر بھی چل رہی ہے، اس مل کا بھی آڈٹ ہونا چاہئے، جس پر میاں عبدالمنان نے کہا کہ پاکستان میں ایسے افراد بھی ہیں جو شہزادوں کی طرح زندگی بسر کر رہے ہیں، لیکن ٹیکس صرف 76ہزار دیتے ہیں ان کی تفصیلات بھی سامنے آننی چاہئے، اپوزیشن جماعتوں نے پراپرٹی ویلیولیشن کے حوالے سے ذیلی کمیٹی کی سفارشات مسترد کردی، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس چیئرمین کمیٹی قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت ہوا اس موقع پر پاکستان بیورو شماریات کے چیف آصف باجوہ نے کہا کہ مردم شماری کا عمل 15مارچ سے شروع ہوجائے گا اور 60دن کے اندر اس مرحلے کو مکمل کر لیا جائے گا،
انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ الیکشن کی حلقہ بندیاں نئی مردم شماری کی بنیاد پر ہوں گی، اس موقع پر ایم کیو ایم کے فاروق ستار نے کہا کہ مردم شماری کے حوالے سے23سوالات پی بی ایس کو دے دیئے ہیں ان کے جواب چاہئے، انہوں نے کہا کہ ملک میں سب افراد کے پاس شناختی کارڈ نہیں ہیں پھر کس طرح شمار کندگان کو لکھے گا جبکہ مردم شماری کے نتائج 2ماہ میں جاری کرنے کا کہا گیا ہے یہ وفاق جاری کرے گا، اس کو صوبوں کو جاری کرنا چاہئے، فاروق ستار نے مزید کہا کہ مردم شماری پورے ملک میں مرحلے وار ہونی چاہئے اور اس میں اورسیز پاکستانیوں کو بھی شامل کیا جائے اگر شفاف مردم شماری نہ کی گئی تو آئندہ الیکشن میں نتازعات جنم لے کئے ہیں اس موقع پر آصف باجوہ نے کہا کہ ضلع کی بنیاد پر مردم شماری کے نتائج جاری نہیں کیے جا سکتے، مردم شماری کا سارا ڈیٹا اسلام آباد میں لایا جائے گا، جس کے بعد جاری کیا جائے گا، جبکہ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں مردم شماری کے عمل میں کسی قسم کی تبدیلی ممکن نہیں جس پر ایم کیو ایم پاکستان اور تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی نے کہا کہ مردم شماری کے طریقہ کار میں مزید بہتری کیلئے نادرا اور عسکری حکام کو بھی بلایا جائے تاکہ سارے عمل کو سب کیلئے قابل قبول بنایا جائے،
اپوزیشن جماعتوں نے ذیلی کمیٹی کی جانب سے پیش کردہ پراپرٹی ویلیولیشن کی رپورٹ کو مسترد کر دیا، نوید قمر نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کا کام ملک میں جائیداد کی قیمتیں مقرر کرنا نہیں ہے پراپرٹی کی قیمتوں کے تعین کا اختیار ایف بی آر کو دیا جائے، اسد عمر نے کہا کہ ذیلی کمیٹی کی رپورٹ میں کالا دھن کو سفید کرنے کی بات کی گئی ہے ایک ایماندار شخص اس ملک میں دس مرحلے کا پلاٹ نہیں خرید سکتا جبکہ وفاق اجازت دے رہا ہے کہ پراپرٹی مارکیٹ میں ٹیکس کی چوری جاری رکھے جائے
اس دوران چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ پراپرٹی کی قیمتوں سے متعلق کوئی طریقہ کار ہونا چاہئے اگر اس طرح ریٹس طے کئے گئے توہر روز نیا پنڈورا باکس کھل جائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ بجٹ میں پراپرٹی ریٹس سے متعلق معاملات کو حل کر لیا جائے گا، کمیٹی نے وزارت خزانہ اور ذیلی اداروں کے آئندہ مالی سال سے متعلق پی ایس ڈی پی منظور کرنے کی سفارش کر دی۔