اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی میں سابق دور حکومت میں صدر اور وزیر اعظم کی غیر ملکی دوروں میں شاہ خرچیوں کی تفصیلات سامنے آ گئیں، 2006سے 2009تک غیر ملکی دوروں میں ایک لاکھ چودہ سو ڈالر اور تین ہزار پاؤنڈ ٹپ کی مد میں بانٹ دیئے گئے، جس کا نہ کوئی ریکارڈ ہے نہ ہی آڈٹ کروایا گیا، آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ انقرہ کے چار روزہ دورے کے موقع پر سات
ہزار ڈالر ٹپ دے دی گئی، یہ رقم متعلقہ چیف پروٹوکول آفیسر اور ہیڈ آف مشن کے ذریعے تقسیم کی جاتی تھی،کمیٹی نے رقم متعلقہ افسران سے ریکور کرنے کی ہدایت کر دی۔تفصیلات کے مطابق منگل کو ہونے والے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ 2006سے 2009 کے دوران صدر مملکت اور وزیر اعظم کے بیرون ملک دوروں میں ٹپ کی مد میں بڑی رقم خرچ کردی گئی اور اس کا کوئی ریکارڈ نہیں،ان سالوں میں مجموعی طور پر غیر ملکی دوروں میں ایک لاکھ چودہ سو ڈالر اور تین ہزار پاؤنڈ ٹپ دی گئی، یہ رقم متعلقہ چیف پروٹوکول آفیسر اور ہیڈ آف مشن کے ذریعے تقسیم کی جاتی تھی۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ صرف انقرہ کے چار روزہ دورے کے موقع پر سات ہزار ڈالر ٹپ دی گئی۔ رکن کمیٹی عارف علوی نے کہا کہ سات ہزار ڈالر ز میں تو سرکاری وفد پورا ہفتہ ہوٹل میں ٹھر سکتا تھا۔ وزارت خارجہ حکام نے بتایا کہ وی وی آئی پی شخصیات بیرون ملک قیام کے موقع پر ٹپ دیتی ہیں،جس کے لئے سرکاری خزانہ سے خصوصی طور پر رقم کا اجرا کیا جاتا ہے، صدر اور وزیراعظم کی طرف سے ہوٹل کے عملے کو دی جانے والی ٹپ کی کوئی رسید نہیں ہوتی، ٹپ کی مد میں کتنی رقم خرچ ہوئی اس کا کوئی حساب کتاب نہیں ہوتا۔آڈٹ حکام نے کہا کہ رقم کا حساب کتاب ہونا چا ہیے، پتہ ہونا چا ہیے کہ کتنی رقم خرچ کی گئی۔ذیلی کمیٹی نے ٹپ کی مد میں دی جانے والی رقم متعلقہ افسران سے ریکور کرنے کی ہدایت کر دی