بدھ‬‮ ، 14 مئی‬‮‬‮ 2025 

امریکہ کی ترقی کو ریسورس گیئر،خوف کی فضا میں اضافہ،کانگریس کے رکن کی حیرت انگیز پیش گوئیاں

datetime 4  فروری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (آئی این پی)امریکی ریاست انڈیانا سے تعلق رکھنے والے کانگرس رکن آندرے کارسن نے کہا ہے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مسلمان اکثریت والے سات ملکوں کے شہریوں پر امریکہ میں داخلہ پر عارضی پابندی کے حکم نامے کے طویل المدتی اثرات ہونگے اور اس سے داعش اور القائدہ جیسی تنظیموں کو مزید بھرتیوں میں ممکنہ طور پر مدد ملے گی۔

امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں صدر ٹرمپ کے سفری پابندی والے حالیہ ایزیکٹیو آرڈر پر اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کارسن کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے خوف بڑھے گا اور امریکہ بہت سال پیچھے چلا جائے گا کیونکہ یہ ایک غیر امریکی اقدام ہے اور یہ حب الوطنی پر مبنی نہیں ہے۔ٹرمپ کے مطابق یہ پابندی مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا اقدام نہیں ہے، برعکس اس کے انھوں نے اسے احتیاطی اقدامات کے سلسلے کا پہلا قدم قرار دیا ہے، جس کا مقصد امریکہ کو محفوظ بنانا ہے۔صدر ٹرمپ نے جس انتظامی حکم نامے پر دستخط کیے تھے اس کے تحت آئندہ 120 روز کے لیے پناہ گزینوں کے امریکہ میں داخلے پر قدغن جب کہ ایران، عراق، شام، صومالیہ، سوڈان، لیبیا اور یمن کے شہریوں کے امریکہ آنے پر 90 دن کی پابندی عائد کی گئی۔کانگرس رکن کا کہنا تھا کہ اس سے وہ لوگ متاثر ہوں گے جو یہاں خاندانوں کی شکل میں آئے ہیں۔ ان مسلمانوں میں وکیل، ڈاکٹر، پولیس افسر اور کاروبار کرنے والے لوگ بھی ہیں جو اس اقدام کے بعد امریکہ جیسے ملک میں اکیلے رہ جائیں گے جو ہر طرح کے لوگوں کے لئے کھلا ہے۔ہوم لینڈ سکیورٹی کے وزیر، جان کیلی نے کہا ہے کہ یہ سفری پابندی کا معاملہ نہیں ہے،

یہ عارضی بندش ہے جس سے مہاجرین سے متعلق مروجہ ضوابط اور ویزا کے نظام کی کڑی نگرانی کا جائزہ لینے میں مدد ملتی ہے۔انھوں نے کہا ہے کہ نئے حکم نامے کا مقصد دہشت گردوں کو ملک سے دور رکھنا ہے۔ لیکن اس بات پر زور دیا کہ یہ مسلمانوں پر بندش کا معاملہ نہیں ہے۔لیکن اس فرمان کے نافذ ہونے پر خاص طور پر امریکہ کے مختلف ہوائی اڈوں پر اس وقت صورتحال الجھن کا شکار نظر آئی

جب کئی ایسے افراد جن کے پاس امریکہ میں مستقل رہائش کا “گرین کارڈ” بھی تھا، انھیں مزید پوچھ گچھ کے لیے حکام نے روک لیا۔کانگرس کے رکن آندرے کارسن کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کے اس حکم نامے سے مسلمان ملکوں اور دنیا کو یہ پیغام ملتا ہے کہ ہم آپ پر اعتبار نہیں کرتے، ہم امن و سلامتی کے تعلقات میں آپ کو اہم نہیں سمجھتے اور ان اختلافات کے خاتمے میں آپ کے کسی کردار کو نہیں مانتے

جو گذشتہ کچھ سالوں سے درپیش ہیں۔ایران، شام اور سوڈان دہشت گردوں کی معاونت کرنے والی ریاستوں کی امریکی محکمہ خارجہ کی فہرست میں شامل ہیں جب کہ عراق، لیبیا، یمن اور صومالیہ کا شمار ان ملکوں کی فہرست میں ہوتا ہے جہاں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ہیں۔دوسری طرف اس حکم نامے کے خلاف امریکہ بھر میں ہزاروں افراد سراپا احتجاج ہیں اور ڈیموکریٹس اس پابندی کے خلاف قانون لانے کی تیاری کر رہے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27ستمبر 2025ء


پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…