اسلام آباد (احمد ارسلان ) معروف انگلش شاعر رابرٹ برائوننگ نے اپنی ایک نظم “Patriot into Traitor” میں جدید سیا ست ، سیاستدانوں اور انکی عوام کی بڑی خوبصورت منظر کشی کی تھی ۔ کہتا تھا کہ سیاستدان اچھا ہو یا برا ، جب تک وہ اقتدار میں ہوگا تب تک عوام کا چہیتا اور جیسے ہی وہ اقتدار سے ہٹا نہیں بس ۔۔! سب سے برا بھی وہ اور سب گھٹیا بھی وہ۔
پاکستانی قوم کا بھی مسئلہ ہے کچھ یونہی ہے کہ کو جو بھی ان کے ساتھ نیکی اور بھلائی کرے یہ اس کے ساتھ اس کے جانےکے بعد کچھ نہ کچھ ایسا ضرور کر جاتے ہیں جو انتہائی تکلیف دہ ہو ۔ قائد اعظم محمد علی جناح ؒ بانی پاکستان تھےمگر ان کی وفات کے بعد بھی وہی ہوا جو ہوتا آیاہے ۔ کسی نے کافر کہا تو کسی نے کچھ ۔ ظاہری حالت دیکھ کر کفر کے فتوے لگا دینے والوں کیلئے یہ تحریر شاید ان کی سوچ بدلنے میں تھوڑی مدد کر سکے ۔ برصغیر کی بڑی معروف شخصیت پیر جماعت علی شاہ ؒاپنے دور کے بہت نیک سیرت اللہ کے بندوں میں شمار ہوتے تھے انہوں نے ایک دفعہ کہا کہ محمد علی جناحؒ اللہ کا ولی ہے۔اس پر لوگوں نے کہا کہ آپ اس شخص کی بات کر رہے ہیں جو دیکھنے میں گورا یعنی انگریز نظر آتا ہے اور اس نے داڑھی بھی نہیں رکھی ہوئی تو پیر جماعت علی شاہ صاحب نے فرمایا ’’کہ تم اس کو نہیں جانتے وہ ہمارا کام کر رہا ہے‘‘۔پیر صاحب کے اس دور میں تقریباََ 10لاکھ مرید تھے۔ آپ نے اعلان فرمایا تھا کہ اگر کسی نے مسلم لیگ اور قائداعظمؒ کو ووٹ نہ دیا تو وہ میرا مرید نہیں۔