’’ہزاروں کروڑوں درود جناب نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم پر کہ جن کے واسطے اس جہان کو بنایا گیا‘‘۔مسلمانوں کیلئے انتہائی خوبصورت معلومات آقا کریم ﷺ کی حیات طیبہ اور اس سے جڑی باتیں ہیں ۔ آج ہم اپنے قارئین کو نبی کریم ﷺ کی 9 تلواروں میں سے ایک کے بارے میں بتانے جا رہے ہیں ۔
حضور ﷺ کی9 نو تلواروں میں سے دو انھیں وراثت میں ملیں اور تین
مالغنیمت میں حاصل ہوئیں۔ ان 9میں سے ایک البتّار بھی تھی ۔البتّار کے معنیٰ السيف القاطع یعنی کاٹ دینے والی تلوار ہے۔ روایات کے مطابق اس تلوار کا اصل مالک جالوت تھا جس کا حضرت داؤد علیہ السلام نے 20 برس کی عمر میں سر قلم کر دیا تھا۔ تلوار پر ایک تصویر بھی بنی ہوئی ہے جس میں حضرت داؤد علیہ السلام جالوت کا سر قلم کرتے دکھائے گئے ہیں۔ تلوار پر ایک ایسا نشان بھی بتایا جاتا ہے جو تراشیدہ چٹانوں کی وجہ سے منفرد شہرت حاصل کرنے والے اردن کے بترا نامی شہر کے تقریباً دو ہزار قدیم باشندے اپنی ملکیتی اشیا پر بنایا کرتے تھے۔ اس تلوار کو سیف الانبیا یعنی نبیوں کی تلوار بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس پر انبیا حضرات داؤودؑ، حضرت سلیمانؑ، حضرت ہارونؑ، حضرت یسعؑ، حضرت زکریاؑ، حضرت یحییٰؑ،حضرت عیسیٰ ؑ اور پیغمبرِ اسلام حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے نام کنندہ ہیں۔ اس تلوار کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے
کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اسی تلوار سے دجال کا مقابلہ کریں گے۔101 سینٹی میٹر لمبی یہ تلوار پیغمبرِ اسلام صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو یثرب کے یہودی قبیلے بنو قینقاع سے مالِ غنیمت میں حاصل ہوئی اور اب توپ کاپی میں محفوظ ہے۔