اسلام آباد(آئی این پی)صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر دو طرفہ مذاکرات پر انحصار کرنے کی بجائے پاکستان عالمی فورمز کے دروازوں پر دستک دے۔ بھارت کشمیر کی صورتحال کو مسخ کر کے پیش کرنے کیلئے ہر ذریعہ اور طریقہ استعمال کر رہا ہے اور ابلاغ کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے سلسلے میں وہ ہم سے آگے ہے۔
وہ بدھ کو یہاں ڈپٹی سیکرٹری جنرل رابطہ عالم اسلامی عبدالرحمن بن عبداللہ کے اعزاز میں دئیے گئے استقبالیہ سے خطاب کر رہے تھے۔ صدر آزاد کشمیر نے کہاکہ مسئلہ کشمیر پر دو طرفہ مذاکرات پر بہت انحصار ہو چکا ہے اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی فورمز کے دروازوں کو کھٹکھٹایا جائے۔ اس معاملہ پر پاکستان کی عالمی سیاسی سفارتی پوزیشن کو کمزور محاذ تصور نہ کیا جائے۔ پاکستان کی جوہری صلاحیت اور روایتی دفاع میں مکمل استعداد نے بھارتی بندوقوں کو ناکارہ کر دیا ہے۔ صدر مسعود نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز کے حوالے سے پوری مسلم برادری ابلاغ کے محاذ پر شکست کھا چکی ہے۔ دنیا ظالموں کے جھوٹ کو بھی سنتی ہے اور ہمارے سچ کو بھی سننے کو تیار نہیں ہے۔ کشمیر کے مظلوم عوام آج بھی یہ بین کر رہے ہیں کہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران ان کا سرزمین کشمیر پر جو قتل کیا گیا عالم اسلا م خاموش رہا۔ عالم اسلام کی اس بے بسی کو کیا نام دیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ ابلاغ کی شمشیر کوتیز کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس شمشیر کی دھار بھی بہت تیز ہوتی ہے اور کاٹ بھی انتہاء کی۔
دشمن جنگ کے ہتھیار کے طور پر ابلاغ کو استعمال کر رہا ہے یہی وجہ ہے کہ بھارت ابلاغ کے ذریعے اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کیلئے کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے ہاتھوں کشمیریوں کی نسل کشی‘ انسانیت سوز مظالم ‘ انسانیت کیخلاف جرائم پر پردہ پوشی کیلئے کشمیر کی صورتحال کو مسخ کر کے پیش کرتا ہے اوراس کیلئے ابلاغ کا استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 57 اسلامی ممالک کے بھارت سے تعلقات ہیں۔ ہر مسلم ملک کا یہ فرض ہے کہ جب بھی اس کی بھارت سے بات چیت ہو گی کشمیر کے تنازعہ پر اس سے بات کرے۔ ہم اس بات کیلئے تیار ہیں کہ دنیا کا کوئی بھی فیکٹ فائنڈنگ مشن آزاد کشمیر کا دورہ کر سکتا ہے دنیا کو احساس کرنا چاہیے کہ بھارت اس قسم کا انکار کیوں کرتا ہے۔ دنیا کے جس فورم پر بھی مقبوضہ کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ بھجوانے کا اعلان کیا بھارت نے رکاوٹیں پیدا کیں۔ آج بھارت مقبوضہ کشمیر میں فصیل کھینچ کر کشمیریوں کو اپنے حصار میں لے چکا ہے۔ نہتے لوگوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ کشمیر کی گلیاں قصبات خون سے رنگین ہیں ۔
اس بات کا عالم اسلام کو ضرور جائزہ لینا چاہیے بھارت اس انتہاء کے مظالم کے حوالے سے اس بات سے کیوں بے پرواہ ہے کہ کوئی اس سے جوابدہی کر سکتا ہے۔ اس نے مقبوضہ کشمیر میں خود کو عالمی قوانین سے بالا تر تصور کیا ہوا ہے اور معلوم ہے کہ کوئی کچھ نہیں کر سکتا وہ تمام قوانین کو روند رہا ہے مظالم بڑھ رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کا یہ شکوہ نہیں بلکہ وہ بین کر رہے ہیں کہ عالم اسلام ان کی مدد کو کیوں نہیں آتا۔ اس بے حسی ‘ اسٹریٹجک احتیاط تنہائی کے باوجود کشمیریوں کا عزم ہے کہ وہ حق خود ارادیت حاصل کر کے رہیں گے۔ بھارتی فوج نے وہ کونسا حربہ ہے جو خون بہانے کیلئے استعمال کیا۔ املاک تباہ کیں دن کو وہ مظلوموں پر فائرنگ کرتا ہے رات کو مظلوموں کے گھروں پر حملے کئے جاتے ہیں تاریخ کے اندوہناک واقعات کے باوجود کشمیری مکمل طور پر ڈٹے ہوئے ہیں اور ہر روز اپنی اس رائے کا برملا اظہار کرتے ہیں بھارتیو واپس چلے جاؤ کشمیر چھوڑ دو۔ ان جذبات کی وجہ سے بھارت آج تک کشمیر کو اپنی ریاست میں شامل نہیں کر سکا۔
اگرچہ اقوام متحدہ مصلحت کی بنیاد پر مقبوضہ کشمیر میں رائے شماری سے گریز کر رہا ہے مگر کشمیری تو ہر روز رائے شماری کرتے ہیں ہر روز سبز ہلالی پرچم کے ساتھ نہ صرف اپنی وابستگی کا اظہار کرتے ہیں ان کے جنازے بھی پاکستانی پرچموں میں لپیٹ کر دفن کئے جا رہے ہیں۔ مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور آزاد کشمیر کی آواز کو یکجا ہونا چاہیے۔ متحد ہو کر توانا آواز بلند کر سکتے ہیں۔