لاہور(آئی این پی)پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے ٹیم کی مسلسل ناکامیوں کا ملبہ مصروف شیڈول پر ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ دورۂ انگلینڈ کیلیے بہترین تیاری کے مثبت نتائج برآمد ہوئے، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں صورتحال مختلف رہی،عالمی نمبر ون پوزیشن حاصل کرنے کے بعد ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کرنے کے بجائے مشکل ٹورز کا چیلنج قبول کیا،
برطانوی ویب سائٹ کو انٹرویو میں مصباح الحق نے کہاکہ دورہ انگلینڈ کی تیاری اورکنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونے کا اچھا وقت ملا، اس کے مثبت نتائج بھی سامنے آئے لیکن یواے ای میں ویسٹ انڈیز سے سیریز کے فوری بعد نیوزی لینڈ میں قطعی مختلف کنڈیشنز میں کھیلنا پڑا، بارشوں نے پریکٹس کو شیدید متاثر کیا، وہاں ایک بار دبا ؤمیں آنے کے بعد ناکامیوں کے بھنور سے نہ نکل سکے، آسٹریلیا میں ٹیسٹ میچز سے قبل بھی زیادہ وقت میسر نہیں تھا، وہاں 6 سال بعد کھیل رہے تھے، بیشر کھلاڑی ماحول سے واقف نہ تھے۔مصباح نے کہا کہ ہمیں مستقبل کیلیے بہت محنت کرنے کی ضرورت ہے، ہیڈ کوچ مکی آرتھر تعریف کرنے میں بخل سے کام نہیں لیتے تو غلطیوں پر ناگواری کا اظہار بھی کرتے ہیں، وہ فٹنس اور ڈسپلن سمیت ہر معاملے میں کھلاڑیوں کو جدید کرکٹ سے روشناس کرانے کے خواہاں ہیں لیکن یہ سب راتوں رات نہیں ہوگا، یہ ایک مشکل اور طویل سفر ہے لیکن اس کے سوا کوئی راستہ بھی نہیں۔ ایک سوال پر مصباح الحق نے کہا کہ عالمی نمبر ون پوزیشن حاصل کرنے کے بعد ریٹائرمنٹ کا فیصلہ آسان تھا،
کئی احباب نے مشورہ بھی دیا لیکن ایسا کرنے کے بجائے مشکل ٹورز کا چیلنج قبول کیا، خودغرضی پر مبنی فیصلہ کرنے کے بجائے ٹیم کے قیادت جاری رکھنے کو ترجیح دی تاکہ مشکل مرحلوں میں پلیئرز کو تنہا چھوڑ جانے کی مثال قائم نہ ہو، ریٹائرمنٹ کا فیصلہ اپنی فارم اور فٹنس کو دیکھ کر کروں گا، اپنے جانشین کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اظہر اور سرفراز احمد موجود ہیں لیکن یہ فیصلہ پی سی بی کو کرنا ہے۔
میرا خیال ہے کہ جس کو منصب دیا جائے اسے سپورٹ بھی کرنا چاہیے، یونس خان سمیت سینئرز کا متبادل نہ ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ انضمام الحق اور محمد یوسف کا خلا پر کرنے والا بھی کوئی نظر نہیں آرہا تھا لیکن کھلاڑیوں کو تیار کرنا پڑا، اب بھی ایسی ہی صورتحال ہے، امید ہے نوجوان کرکٹرز آگے آئیں گے۔