پیر‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

’’وطن عزیز کی مٹی سونا اگلنے لگی ‘‘ بس ایک کام کی دیر اور پھر نوکریاں ہی نوکریاں۔۔ پاکستانیوں کیلئے خوشی کی خبر

datetime 21  جنوری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وطن عزیز کی مٹی سونا اگلنے لگی ۔ ماہرین کے مطابق بس ایک کام کی دیر اور پھر نوکریاں ہی نوکریاں۔ پاکستانیوں کیلئے خوشی کی خبر۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ

ملک میںاعلیٰ کوالٹی کے ماربل اور گرینائیٹ کے 297 ارب ٹن کے ذخائر موجود ہیںجن سے فائدہ اٹھا کر بھاری زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے جبکہ بے روزگاری میں بھی کمی لائی جا سکتی ہے ۔گزشتہ سال اس شعبہ کی برامدات تقریباً سات کروڑ ڈالر سے گر کر سوا پانچ کروڑ ڈالر رہ گئی ہیں جسے توجہ دینے سے ایک دہائی کے اندر اندر ڈھائی ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ پاکستان سے صرف دس فیصد ویلیو ایڈڈ ماربل اور گرینائیٹ وغیرہ برامد کیا جا رہا ہے جبکہ باقی خام مال ہوتا ہے جس کی کم قیمت ملتی ہے جو اس شعبہ کی ترقی میں رکاوٹ ہے۔ میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ملک میں ماربل کے 78 فیصد زخائر صوبہ خیبر پختونخواہ میں واقع ہیں جبکہ ناقی ماندہ ذخائر فاٹا، بلوچستان اور سندھ میں ہیں۔اس وقت ملک بھر میں 1400 آپریشنل کانیں ہیں

جس کی پیداوار نے پاکستان کو دنیا میں چھٹا بڑا پروڈیوسر بنا دیا ہے تاہم سال خوردہ طریقے اپنانے کے سبب کان کنی کے دوران ماربل بڑی مقدار ضائع ہو جاتی ہے جسے جدید ساز و سامان استعمال کر کے بچایا جا سکتا ہے۔امن و امان کی صورتحال، توانائی بحران ، قرضوں کی عدم فراہمی ، سپلائی چین کے معاملات اور دیگر مسائل کی وجہ سے

ماربل کی سالانہ پیداوار صرف پچیس لاکھ ٹن یعنی پینتالیس ارب ڈالر کی عالمی منڈی کا دو فیصد ہے جسے بڑھانے کیلئے مرکزی اور صوبائی حکومتوں کی بھرپورمداخلت کی ضرورت ہے۔ میاں زاہد حسین کہا کہ مقامی صنعت کی کمزوری کی وجہ سے چین اور اٹلی بڑی مقدار میں ماربل اور گرینائیٹ درامد کرتے ہیں اور اس میں ویلیو ایڈ کر کے اسے

پاکستان سمیت کئی ممالک کو برامد کر دیتے ہیں۔سعودی عرب نے جو نئے شہر بسانے کا منصوبہ بنایا ہے ان کیلئے اربوں ڈالر کا ماربل برامد کیا جا سکتا ہے جبکہ امریکہ اور اٹلی سے جدید مشینری درامد کرنے کیلئے رقم کی ادائیگی کے بجائے ماربل کی صورت میں ادائیگی کی جا سکتی ہے جس سے اس صنعت کی ترقی کی نئی راہیں کھل جائیں گی۔

موضوعات:



کالم



70برے لوگ


ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…