بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ڈونلڈ ٹرمپ کے آنے سے امریکی پالیسیوں میں ایران ،سعودی عرب اورہندوستان کے ساتھ تعلقات میں کیا تبدیلی آئے گی،سابق سفیرعبداللہ حسین ہارون کی پیش گوئیاں

datetime 20  جنوری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(آئی این پی)اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مندوب عبداللہ حسین ہارون نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے آنے اور اوبامہ کے جانے سے ایشیاء کی علاقائی سیاست سمیت دیگر ممالک سے متعلق امریکی پالیسی میں تبدیلی آنا شروع ہو گئی ہے‘ڈونلڈ ٹرمپ کے آنے سے امریکی پالیسیاں بھی تبدیل ہونگی‘اوبامہ کے جانے سے امریکہ کی چین بارے پالیسی میں تبدیلی ‘روس سے نفرت کا کھیل بھی بند ہوتا نظر آرہا ہے‘ایران اور سعودی عرب .
سے متعلق پالیسی میں بھی تبدیلی محسوس ہو رہی ہے

انہوں نے کہاکہ چین کیخلاف امریکہ کے ہندوستان سے جو معاملات تھے اب وہ نہیں رہیں گے‘امریکہ ہندوستان معاملات میں پالیسی شفٹ آسکتی ہے‘مختلف کھیل کھیلے جا رہے ہیں اس لئے نتائج بھی مختلف برآمد ہوں گے۔ جمعہ کو ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دئیے گئے اپنے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اوبامہ کے جانے تک امریکا کی چین سے متعلق جو پالیسی تھی اس میں اب تبدیلی آرہی ہے اور روس کے ساتھ نفرت کا کھیل بھی بند ہوتا نظر آرہا ہے۔ایران اور سعودی عرب سے متعلق پالیسی میں بھی تبدیلی محسوس ہو رہی ہے۔ چین کیخلاف امریکا کے ہندوستان سے جو معاملات تھے اب وہ نہیں رہیں گے۔امریکا ہندوستان معاملات میں پالیسی شفٹ آسکتی ہے۔مختلف کھیل کھیلے جا رہے ہیں اس لئے نتائج بھی مختلف برآمد ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ امریکا نے ہمارے ساتھ بہت زیادتیاں کی ہیں۔امریکا کیلئے لڑی جانے والی جنگ میں پاکستان کے 150 سے 200 بلین ڈالر خرچ ہوئے جس کا 7 فیصد امریکا کو دینا تھا لیکن وہ اس سے بھی گریز کر گئے اور صرف پاکستان کو بدنام کیا۔ہم نے ان کے آسرے پر بہت بڑی جنگ میں شرکت کی لیکن ہاتھ میں بدنامی کے علاوہ کچھ نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک بننے سے ہندوستان کے ناپاک عزائم میں رکاوٹ پید ا ہو گی۔روس بھی سی پیک میں شامل ہو رہا ہے اور اس سے بڑا فرق پڑے گا۔دنیا کی فارن پالیسیز میں تبدیلی آ رہی ہے لیکن ہم نے کچھ نہیں بدلا۔چین کو کنٹرول کرنے کیلئے تائیوان اور امریکا میں قربت بڑھ رہی ہے۔تمام تر پرانا ملبہ جو امریکا اپنے کندھے پر لیکر چل رہا ہے

عبداللہ حسین ہارون نے مزیدکہاکہ جاپان سے لیکر برطانیہ تک اس میں اگر تبدیلی لانی ہے تو ڈونلڈ ٹرمپ کو پاکستان کی ضرورت پڑے گی۔اس ساری صورتحال میں ہندوستان کو بڑا فرق پڑے گا۔ہندوستان کشمیر تو نہیں دے گا لیکن ہم آگے کی جانب پیش قدمی کر سکتے ہیں۔طویل عرصہ بعد ہمیں موقع میسر آیا ہے اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم کیسے فائدہ اٹھاتے ہیں۔اگر ہماری تیاری اچھی ہو گی تو خود بخود راستے بننا شروع ہو جائیں گے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…