واشنگٹن (آئی این پی )امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخاب کے دوران ایف بی آئی کی کارروائی کے خلاف تحقیقات شروع ہونے پر آگ کا رخ شکست کھانے والی حریف ہلیری کلنٹن کی جانب موڑ دیا ۔ جمعہ کو میڈ یا رپورٹس کے مطابق امریکہ کے تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی اور محکمہ انصاف کو ہلیری کلنٹن کے ذاتی ای میل سرور کے حوالے سے سوالات کا سامنا ہے۔ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومے کی جانب سے انتخاب سے 11 روز قبل تحقیقات دوبارہ شروع کرنے کے فیصلے نے انتخابی دوڑ میں خلل ڈال دیا تھا۔
نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اقتدار سنبھالنے سے صرف ایک ہفتے قبل ہی مختلف موضوعات پر ٹویٹس کر رہے ہیں۔جمعے کے روز ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹوئٹس میں کہا کہ ایف بی آئی سے معذرت کے ساتھ ہلیری کلنٹن کے لوگ کس بات پر شکایت کر رہے ہیں۔ ان معلومات کی بنیاد پر انھیں ہلیری کلنٹن کو انتخاب لڑنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے تھی۔ان کا کہنا تھا کہ وہ ہلیری کے ساتھ بہت اچھے تھے۔ وہ اس لیے ہاریں کیونکہ انھوں غلط ریاستوں میں مہم چلائی۔ کوئی گرم جوشی نہیں!۔اس سے قبل امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ نوے دن کے اندراندر امریکی انتخاب کے دوران روس پر ہیکنگ کرنے کے الزامات سے متعلق ایک رپورٹ جاری کریں گے۔ٹوئٹر پر اپنے پیغامات میں انھوں نے ہیکنگ کے دعوں کو قابلِ نفرت سیاسی کارندوں کی جانب سے بنائے جانے والے حقائق کہا۔یاد رہے کہ امریکی انٹیلیجنس ایجنسیوں نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے امریکہ کے صدارتی انتخاب میں ہیکنگ کے ذریعے مداخلت کی تھی۔یہ بھی دعوے کیے جا رہے ہیں کہ ماسکو نے ٹرمپ کے لیے متنازع اطلاعات دیں۔
خیال رہے کہ نومنتخب صدر کی حیثیت سے بدھ کو کی جانے والی اپنی پہلی پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکی خفیہ ادارے کے سربراہ نے انھیں کہا ہے کہ ان خبروں کی ‘تردید’ کریں کہ روسی انٹیلی جنس کے پاس ان کے بارے میں قابل اعتراض مواد موجود ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ کیا تھا کہ غیرمصدقہ دعوے ‘جھوٹ اور من گھڑت ہیں۔تاہم نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جیمز کلیپر نے کہا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس نے اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں دیا کہ کیا وہ دستاویزات قابل اعتبار ہیں یا نہیں۔