ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستان میں رواں ماہ ایک ایسے شخص کوسزائے موت پرپھانسی دی جارہی ہے کہ خبرسامنے آتےہی دنیابھرمیں ہنگامہ کھڑاہوگیا

datetime 12  جنوری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( آن لائن)پاکستان میں اپنے ایک ساتھی کو موت کو قتل کرنیوالے ذہنی طورپر معذور پولیس اہلکار خضر حیات کو 17جنوری کو پھانسی دی جائے گی ، معذور شخص کے ڈیتھ وارنٹ سامنے آنے پر دنیابھر میں ہنگامہ ہوگیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ’واویلا‘شروع کردیاجبکہ اقوام متحدہ نے ذہنی مریض کو پھانسی نہ دینے کا مطالبہ کرچکی ہے۔

عرب ٹی وی چینل ’الجزیرہ‘ کے مطابق خضرحیات کے وکیل نے بتایاکہ پاکستان کی عدالت نے ذہنی مریض شخص کے ڈیتھ وارنٹ جاری کردیئے ہیں جبکہ کئی ماہ قبل ایک اور ذہنی مریض کی پھانسی پر عمل درآمد عدالت روک چکی ہے ۔ 55سالہ سابق پولیس افسر خضر حیات کواپنے ایک ساتھی کو قتل کرنے کے الزام میں2003ءمیں سزائے موت سنائی گئی تھی جس پر جیل حکام کی درخواست پر سیشن کورٹ نے 17جنوری کیلئے ڈیتھ وارنٹ جاری کردیئے ۔اس مقدمے کو دیکھنے والی تنظیم’ جسٹس پراجیکٹ پاکستان ‘کاکہناتھاکہ وہ عدالتی احکامات کیخلاف اپیل دائر کرچکے ہیں ۔

جے پی پی کے ترجمان رمل محی الدین نے کہاکہ ’عدالتی احکامات سن کر ہمیں زور دار جھٹکا لگا کیونکہ ایک اور ذہنی مریض امداد علی کی پھانسی موخرہوچکی ہے اور تاحال مقدمہ زیرالتواءہے ، اپیل پر جمعرات کو سماعت ہوگی اور ہم پرامید ہیں‘۔ ان کاکہناتھاکہ آٹھ سال کے علاج کے باوجود خضر کی علامات ٹھیک نہیں، ذہنی طورپر معذور شخص کو پھانسی دینے کا مطلب یہ ثابت کرنا ہے کہ پاکستان میں شہریوں کے بنیادی حقوق عالمی قوانین کی پاسداری نہیں کرتے ۔حیات کی والدہ کے توسط سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ ڈیتھ وارنٹ معطل کیے جائیں اور متعلقہ حکام کو حکم دیاجائے کہ خضرحیات کو علاج معالجے کے لیے ہسپتال منتقل کریں۔

یادرہے کہ پاکستان نے 2008ءسے 2014ءتک پھانسیوں پر عمل درآمد نہیں کیا لیکن پشاور کے اے پی ایس حملے کے بعد سے پھانسیوں کا سلسلہ ایک مرتبہ پھر شروع کیا اور اب تک کی غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق 400سے زائد افراد کو پھانسی دی جاچکی ہے ۔

8:23بجے شام
لاہور ( این این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے سزائے موت پانے والے ذہنی مریض خضر حیات کے ڈیتھ وارنٹ پر عمل درآمد روکتے ہوئے انہیں 17 جنوری کو دی جانے والی پھانسی روک دی ۔گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد حمید ڈار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے یہ حکم خضرحیات کی والدہ اقبال بانو کی متفرق درخواست پر دیا جس میں ڈیتھ وارنٹ کو چیلنج کیا گیا تھا۔درخواست گزار کی وکیل سارہ بلال نے بتایا کہ خضر حیات سنہ 2008ء سے ذہنی اعتبار سے بیمار ہیں اور انہیں کئی مرتبہ علاج کے لیے ہسپتال بھی داخل کرایا گیا۔خضر حیات کی والدہ کی وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار کے بیٹے کی سزائے موت پر عمل درآمد رکوانے کے لیے ماتحت عدالت یعنی سیشن سے رجوع کیا گیا تاہم سیشن کورٹ نے گزشتہ برس اکتوبر میں خضر کی سزائے موت روکنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

اس فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا جہاں یہ معاملہ ابھی زیر سماعت ہے۔سماعت کے دوران سارہ بلال نے اپنے دلائل میں تعجب کا اظہار کیا کہ خضر حیات کی بیماری کی وجہ سے ان کی سزائے موت پر عمل درآمد رکوانے کے لیے درخواست لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے اور ہوم ڈیپارٹمنٹ کے جواب کا انتظار ہے لیکن اس کے باوجود خضر حیات کی سزائے موت کے احکامات پر عمل درآمد کے لیے ڈیتھ وارنٹ جاری کر دیے گئے ۔لہٰذا معزز عدالت سے استدعا ہے کہ خضر حیات ذہنی اعتبار سے صحت مند نہیں ہیں اور ان کی پھانسی پر عمل درآمد روکنے کا معاملہ بھی زیر سماعت ہے اس لیے ڈیتھ وارنٹ پر عمل درآمد روک دیا جائے۔

جس پر فاضل بینچ نے پھانسی کی سزا پر عمل درآمد روکتے ہوئے ڈتیھ وارنٹ کو معطل کر دیا اور ہوم ڈیپارٹمنٹ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 15روز کے لئے ملتوی کر دی ۔ یاد رہے کہ خضر حیات اس وقت لاہور جیل میں ہیں اور سیشن جج لاہور نے ان کے 17 جنوری کے لیے ڈیتھ جاری کیے تھے۔خضر حیات پر الزام ہے کہ انہون نے اپنے ساتھی کانسٹیبل کو قتل کر دیا تھا۔ مقامی عدالت نے سنہ 2003ء میں خضر حیات کو موت کی سزا سنائی تھی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…