واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے افغانستان کے ساتھ سرحدی علاقے فاٹا میں دہشت گردوں سے نمٹنے میں پاکستان کو پیش آنے والی مشکلات کا اعتراف کیا ہے تاہم ساتھ ہی دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسلام آباد کو دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خاتمے میں مشکل کا سامنا ہے۔ایک نیوز بریفنگ میں امریکی محکمہ کے ترجمان مارک ٹونر نے کابل کے دعوے کی حمایت بھی کی کہ فاٹا میں موجود محفوظ پناہ گاہیں ہی دہشت گردوں کو افغانستان میں حملے کرنے کا موقع فراہم کررہی ہیں۔
مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت کو اس بات کو سمجھنا چاہیئے کہ افغانستان کی سیکیورٹی پاکستان اور بھارت کی بھی سیکیورٹی ہے، یہ تینوں ممالک آپس میں جڑے ہوئے ہیں جبکہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تینوں کو ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔یہ تبصرہ افغان پارلیمنٹ کے باہر ہونے والے جڑواں دھماکوں کے بعد سامنے آیا جس میں متعدد افراد ہلاک ہوئے تھے، قندھار میں ہونے والے ایک اور دھماکے میں متحدہ عرب امارات کے سفیر جمعہ محمد عبداللہ الکعبی کے ساتھ ساتھ کئی سفیر بھی زخمی ہوئے تھے۔
دھماکوں کے فوراً بعد کابل میں حکومتی ترجمان نے بتایا تھا کہ دہشت گرد جب چاہے افغانستان میں حملہ کرسکتے ہیں کیونکہ پاکستان نے انہیں فاٹا میں محفوظ پناہ گاہیں قائم رکھنے کی اجازت دی ہے۔واضح رہے کہ اسلام آباد کی جانب سے اس الزام کو بےبنیاد قرار دیا جاچکا ہے۔
دہشت گرد جب چاہیں حملہ کر سکتے ہیں کیونکہ پاکستان نے انہیں۔۔ امریکہ نے ایک بار پھر پاکستان پر کیا سنگین ترین الزام عائد کر دیا؟
12
جنوری 2017
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں