اسلام آباد (آئی این پی) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف سعودی عرب عمرے پر گئے ہیں، وہ اسلامی افواج اتحاد کی سربراہی کریں گے یا نہیں میرے پاس اس بارے میں کوئی بھی اطلاعات نہیں ہیں، جب وہ سروس میں تھے تو سعودی عرب کی خواہش تھی کہ وہ سربراہی کریں۔ سابق آرمی چیف اگر یہ عہدہ سنبھالیں گے تو وہ ملکی مفاد میں کوئی شرط بھی رکھیں گے۔ فیصلہ وزیراعظم نوازشریف کی مشاورت اور قانون و آئین کے مطابق کیا جائیگا۔
نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ عمران خان نے تو قسم کھائی ہوئی ہے کہ کسی کی بھی عزت نہیں کرنی، وہ ہر وقت فضولیات بکتے رہتے ہیں۔ مجھے انکے اصلی کردار کا پتہ ہے، وہ ڈونیشنز کے پیسے کھاتے ہیں۔ میں انکی ذات پر کوئی بات نہیں کرسکتا لیکن اگر کی تو وہ عوام کو اپنی شکل نہیں دکھا سکیں گے۔ ججز نظربندی کیس میں نوازشریف سڑکوں پر تھے جبکہ عمران خان بھاگ گئے تھے۔ عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف کاروائی نہیں ہوسکتی، انہوں نے پیسے اس وقت کے قانون کے مطابق کیش کروائے تھے۔ قانون کاروائی کی اجازت نہیں دیتا، بنک کے ذریعے بیرون ملک پیسے لے جانے پر پابندی نہیں ہے۔ دبئی جائیدادوں کے بارے میں تفصیلات نہیں بتا سکتا اور نہ ہی قانون کسی پروگرام میں تفصیلات بتانے کی اجازت دیتا ہے۔ اگر ملک میں کوئی چیز غلط ہوتی ہے تو اسکو ٹھیک کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایف بی آر میرے ما تحت ہے ،میں اس بارے میں نہیں بتا سکتا۔ نیب کے قانون کیلئے 20 رکنی کمیٹی بیٹھ گئی ہے، میں اب قوانین تبدیل کرنے جا رہا ہوں۔ ملک سے 7.6 ارب ڈالر قانون کے مطابق باہر گیا۔ عمران خان خود آف شور کا بچہ ہیں۔ سینٹ نے 2016ء کمپنیز آرڈیننس مسترد کر دیا تھا۔ پیپلز پارٹی کا ڈرافٹ ہمیں اور ہمارا انہیں منظور نہیں تھا۔ سی پیک میں پرائیویٹ سیکٹر کا پیسہ قرضہ نہیں ہے۔