لاہور(این این آئی) فلم اسٹارمیرا اورماہرہ خان کے درمیان جاری سرد جنگ کھل کرمیڈیا کی عدالت میں پہنچ گئی۔میرا نے ماہرہ کو آنٹی ، کرپٹ اورسازشی عورت قراردیدیا ، جب کہ ماہرہ خان کی جانب سے بھی سخت جملوں کے وار ہونے لگے۔ پرنٹ میڈیا پرآنے والی خبریں جہاں سوشل میڈیا پرلوگوں کی توجہ کا مرکز بن رہی ہیں، وہیں لوگوں نے دونوں کولڑائی جھگڑے کے بجائے اپنے کام کو بہتر بنانے پرتوجہ دینے کا مشورہ دیا ہے۔ کسی نے میرا کی نجی زندگی کوشدید تنقید کانشانہ بنایا ہے توکسی نے فلم اورٹی وی ڈراموں میں ایک ہی طرح کی ایکٹنگ کرنے پرماہرہ کی ’’ کلاس ‘‘ لی ہے۔ کسی نے ماہرہ خان کی ناک اورایکٹنگ کے دوران رونے پیٹنے والے کرداروں پراپنی رائے دی ہے توکسی نے مختلف مقامات پرمنصوبہ بندی کے ساتھ ’’ خبر‘‘ بننے پراداکارہ میرا کا پول کھول دیا ہے۔اداکارہ میرا نے کہا ہے کہ شوبزانڈسٹری سے وابستہ ہرایک شخص ماہرہ خان کی سازشوں سے تنگ ہے۔ وہ شوبز سے وابستہ اداکاراؤں کے گھروں کے چولہے بند کرنے کا ’’مشن ‘‘ لے اس شعبے میں آئی ہے۔ میں آج حکومت، ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں اورپرائیویٹ پروڈکشن ہاؤسز کے مالکان سے کچھ سوال پوچھتی ہوں کہ کیا پاکستان میں ماہرہ خان جب تک شوبز میں نہیں آئی تھیں ، یہاں بہترکام نہیں ہوتا تھا؟ کیا ٹی وی کمرشلزمیں صرف ماہرہ خان کوسائن کرنا درست ہے؟ کیا پاکستان شوبز انڈسٹری پربرسوں سے راج کرنے والی اداکاراؤں کے ساتھ ساتھ باصلاحیت نوجوان اداکاراؤں کو اس فیلڈ سے چھٹی لے لینی چاہیے؟ کیا ماہرہ خان پاکستان شوبز انڈسٹری کوانٹرنیشنل مارکیٹ تک اکیلے لے کرجا سکتی ہیں ؟ کیا بالی ووڈ میں ان سے پہلے کسی نے کام نہیں کیا ؟ کیونکہ ہمارے لوگوں کو دوسرے فنکاروں کا کام دکھائی نہیں دے رہا ؟اداکارہ میرا نے مزید کہا کہ میں متعدد بارماہرہ خان کوایکٹنگ کا چینلج کرچکی ہوں لیکن وہ کبھی اس کے لیے تیارنہیں ہوتی۔ دوسری جانب اگرہم اس کو ملنے والے کمرشلز کی بات کریں توسب میں ایک سا انداز اورآواز محسوس ہوتا ہے۔ اس لیے میں حکومت ، میڈیا اورشوبز انڈسٹری کے کرتا دھرتا شخصیات سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ ہمارے چولہے بند کرنے کی سازش پرآواز بلند کریں۔